بدھ، 2 ستمبر، 2020

Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair Hazrat Shaikh Abu-al-Hasan Ali Bin Ibraheem Hsri (R.A)

 




                              تزکرۃُالاولیاء


ذکرخیر حضرت شیخ ابو الحسن علی بن ابراہیم حصری ؒ کے حالات میں


حضرت شیخ ابو الحسن علی ابراہیم حصری ؒ عالم علم ربانی حاکم حکم روحانی قدوہ قافلہ عصمت نقطہ دائرہ حکمت تھے۔ اصل میں آپؒ بصرہ کے رہنے والے تھے مگر آپؒ نے اپنی عمر کا زیادہ حصہ بغداد میں بسر کیا ہے اور بغداد ہی میں 391ھ میں وفات فرمائی۔ آپؒ نے فرمایا صوفی وہ ہے جس نے خلق کو چھوڑ کرخالق کو اختیار کیا اور اس کا قُرب حاصل کر کے خلق کے قُرب سے مستغنی ہو گیا۔ آپؒ نے فرمایا میں صبح کو  مناجات میں کہا کرتا تھا "اےاللہ! میں تجھ سے راضی ہوں کیا تو بھی مجھ سے راضی ہے۔ندائے غیبی ہوئی اے دروغ گو اگر تو مجھ سے راضی ہوتا تو میری رضامندی طلب نہ کرتا اور فرمایا جوانی ہی سے میں وظیفہ پڑھا کرتا تھا جس دن وظیفہ ترک ہو جاتا اس دن مجھ پر عتاب الہٰی ہوتا اور فرمایا میں نے صاحب دلوں کے دلوں پر نظر کی اپنے کو سب دلوں پر فائق پایا اور میں نے تمام اہل عزت پر نظر کی اپنی عزت سب سے زیادہ پائی پھر فرمایا جو ارادہ کرتا ہے عزت کا پس اللہ کے پاس ہیں سب عزتیں اور فرمایا ہمارا احوال توحید میں پانچ چیزوں پر ہے رفع حدث اثبات قدم،ہجران اوطان، مفارقت احوال، نسیان یعنی جو کچھ جانتا ہے اسے فراموش کرے اور جو نہیں جانتا اسے تلاش نہ کرے اور سب کو ترک کر کے اللہ کے ساتھ مشغول ہو جائے اور فرمایا بغیر توفیق اور عنایت الہٰی کے موافقت اور محبت ظہور میں نہیں آتی۔ اور فرمایا جب تک تو ماسویٰ اللہ کو ترک نہ کرے گا اصل ولی اللہ نہیں ہو سکتا اور فرمایا جو شخص حقیقت کی چیزوں کا دعویٰ کرتا ہے اس کے شواہد و براہین اس کو جھوٹ بتاتے ہیں اور فرمایا مشاہدے کی حالت میں دم بھر متفکر بیٹھنا ہزار حج مقبول سے فاضل تر ہے اور فرمایا میں نے اکثر صوفیہ سے زہد کی تعریف پوچھی سب نے کہا مرغوب چیز کو ترک کرنا زہد ہے فرمایا  جب صوفی اصل ولی اللہ ہو جاتا ہے تو اس پر اثر حوادث ظہور نہیں پاتے اور فرمایا صوفی وہ ہے کہ عدم کے بعد موجود نہ ہو اور وجود کے بعد معدوم کو نہ دیکھے اور فرمایا صوفی وہ ہے جس کا وجد اس کا وجود ہے اور صفات اس کا حجاب ہے۔ جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اللہ کو پہچانا اور فرمایا کدورت کی مخالفتوں سے دل کو صاف کرنا تصوف ہے اور فرمایا پریشانی اور تفرقہ ہستی کے ساتھ ہیں جب صوفی نیست ہو جاتا ہے تو اس کو سوا اللہ کے کچھ نظر نہیں آتا نہ کسی دوسرے سے کلام کرتا ہے۔آپؒ پر اللہ رب العزت کی رحمتیں ہوں آپؒ پر بے حدوحساب اور ہمارا اسلام ہو۔ آمین۔



                                           Miraj Green

Tazkira-tul-Awliya---- zikar khir ALLAH wali larki ka

 


                          


                              تزکرۃُالاولیاء


                        ذکرخیراللہ والی لڑکی کا


حضرت ذوالنون مصریؒ فرماتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے ارادہ سے ایک جنگل میں چل رہا تھا،مجھے پیاس کی ایسی سخت شدت ہوئی کہ میں اس سے عاجز ہو گیا،قریب ہی ایک قبیلہ بنی مخزوم میں گیا،وہاں میں نے ایک بہت کمسن لڑکی کوجو نہایت ہی حسین تھی دیکھا کہ وہ اشعار کے ساتھ گنگنا رہی تھی، مجھے اس کی عمر کے لحاظ سے اس سے بہت تعجب ہوا اس لئے کہ وہ بہت کم عمر تھی میں نے اللہ سے معافی مانگی۔

اس سے کہا کہ تجھے حیاء نہیں آتی کیوں گا رہی ہو، کہنے لگی ذوالنون چپ رہو رات میں نے خوشی خوشی شراب عشق کا ایک پیالہ پیا ہے جس سے میں اپنے مولیٰ کے عشق میں نشہ میں ہوں،میں نے کہا تُو تو بڑی حکیم معلوم ہوتی ہے۔ مجھے کچھ نصیحت کر، کہنے لگی ذوالنون چپ رہنے کو لازم کر لو اور دنیا میں سے صرف اتنی روزی پر قناعت کرو جس سے آدمی زندہ رہے تا کہ جنت میں اس پاک ذات کی زیارت ہو سکے جس کو کبھی فنا نہیں۔ میں نے پوچھا یہاں پینے کا پانی بھی ہے،کہنے لگی،تجھے پانی کی جگہ بتاؤں میں نے سوچا کوئی کنواں چشمہ وغیرہ بتائے گی، میں نے کہا ہاں بتاؤ، کہنے لگی قیامت میں پانی پینے والوں کے چار درجے ہوں گے ایک جماعت تو وہ ہو گی جس کو فرشتے پانی پلائیں گے، جس کو حق تعالیٰ شانہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ان کے پاس بہتی ہوئی شراب کا گلاس لایا جائے گا جو سفید ہو گی، پینے والوں کے لئے لزیز ہو گی ۔ دوسری جماعت کو رضوان(جنت کے ناظم) پلائیں گے جس کو اللہ جل شانہ نے 


                        " مزاجہ من تسنیم"


 سے تعبیر فرمایا کہ اس کی آمیزش تسنیم سے

 ہوگی، جو ایک چشمہ ہے جس سے مقرب آدمی پیتے ہیں اور تیسرے وہ لوگ ہوں گے جن کو خود حق سبحانہ و تقدس پلائیں گے، جس کو اللہ جل شانہ نے

 

                    وسقاھم ربھم شرابًا طھوراً      

سے تعبیر فرمایا (جو سورہ دہر میں ہے کہ ان کا رب ان کو پاکیزہ شراب پلائے گا) وہ لڑکی کہنے لگی کہ ذوالنون تم اپنا بھید دنیا میں اپنے مولیٰ کے سوا کسی سے نہ کہو تا کہ حق تعالیٰ شانہ تمہیں آخرت میں خود پلائیں۔ خواجہ محمد اسلام عرض گزار ہے کہ شروع میں چار جماعتوں کا ذکر تھا آخر میں تین ہی ذکر کی گئیں۔ شاید چوتھی جماعت وہ ہے جن کو نوعمر لڑکے پلائیں گے کہ ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہے گے یہ چیزیں لے کر آمدورفت رکھیں گے، آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب جو بہتی ہوئی شراب سے بھرا جائے گا۔

اللہ رب العزت کی کروڑوں رحمتیں ہوں، قیامت تک آنے والی ہر ایسی عورت پر اور ہماری طرف سے سلام ہو۔ آمین



                                                                  Miraj Green




                            



منگل، 1 ستمبر، 2020

Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair ALLAH ki aashiq larki ka

 

                             تزکر‌‌ۃُ الاولیاء

                      ذکرخیراللہ کی عاشق لڑکی کا   


محمد بن حسین بغدادیؒ فرماتے ہیں کہ میں ایک سال حج کو گیا میں اتفاق سے مکہ کے بازارسے گزر رہا تھا کہ ایک بوڑھا آدمی ایک لڑکی کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھا۔لڑکی کا رنگ متغیر ہو رہا تھا۔وہ بہت لاغر لیکن اُس کے چہرہ پرایک نورانی چمک تھی۔ وہ بوڑھا پُکار رہا تھا کہ کوئی اس لڑکی کا خریدارہے،کوئی ہے جو اس کو پسند کرے۔ کوئی ہے جوبیس اشرفی سے اس کی قیمت زیادہ دے۔ اس شرط پر کے میں اس کے ہر عیب سے بری ہوں۔ میں نے اس شیخ کےقریب جاکر پوچھاکہ اس باندی کی قیمت کا حال تو معلوم ہو گیا۔ اس میں عیب کیا ہےوہ کہنے لگا کہ یہ لڑکی پاگل ہےہروقت غمزدہ رہتی ہے۔ رات بھر نماز پڑھتی ہے،دن بھر روزہ رکھتی ہے،نہ  کھاتی ہے نہ پیتی ہے ہر جگہ بلکل تنہائی پسند کرتی ہے۔ جب میں نے اس کی بات سنی تووہ لڑکی مجھے پسند آگئی اور میں نے اس کو خرید لیا اور اپنی قیام گاہ پر لے گیا۔ میں نے اس کودیکھا کے وہ زمین کی طرف سر جھکائےبیٹھی ہے۔ پھر اس نے سراُٹھایااورکہنے لگی کہ میرے چھوٹے آقا آپ کا وطن کہاں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔ میں نے کہا عراق ہے۔ کہنے لگی کونسا عراق بصرہ یا کوفہ میں نے کہا دونوں نہیں۔ کہنے لگی تو کیا آپ بغدادکے رہنے والے ہیں۔ میں نے کہا ہاں۔ کہنے لگی واہ واہ وہ تو عابدوں کا شہر ہے۔ زاہدوں کا شہر ہے۔ مجھے تعجب ہوا کہ یہ باندی ایک کوٹھڑی سےدوسری کوٹھڑی میں جانے والی اس کو مجاہدوں زاہدوں کی کیا خبر۔ میں نے اس سے دل لگی کے طور پر پوچھا کہ تو ان میں سے کن کن عابدوں کو جانتی ہے۔ کہنے لگی مالک بن دینارؒ،بشرحافیؒ،صالح مریؒ،ابو حاتم سبخانیؒ، معرف کرخیؒ،محمد بن حسین بغدادیؒ،رابعہ عدویہؒ،شعوانہؒ اور میمونہؒ کو۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے ان سب کا حال کس طرح معلوم ہوا۔ کہنے لگی اے جوان میں ان کو کیسے نہ جانوں خدا کی قسم یہ لوگ دلوں کے طبیب ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عاشق کو معشُوق کا راستہ بتاتےہیں۔ پھر اس نے چار شعر پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے۔ 


یہ قوم وہ لوگ ہیں جن کے فکر اللہ کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ پس ان کے لئےکوئی فکر ہی کسی اور کا نہیں رہا۔ ان لوگوں کا مقصدصرف اُن کا مولیٰ اور اُن کا سردار ہے۔ کیا ہی بہترین مقصد ہے جو صرف ایک بے نیاز زات کے واسطے ہے۔ نہ تو دنیا ان سے اُلجھتی ہےاور نہ کھانوں کی عمدگی نہ دنیا کی لزتیں نہ اولاد نہ ان سے اچھا لباس جھگڑتا ہے نہ مال کی روز افزوں زیادتی نہ تعداد کی کثرت"۔

اس کے بعد میں نے کہا: اے لڑکی! میں محمد بن حسین ہی ہوں۔ کہنے لگی کہ میں نے  اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ تم سے میری کہیں ملاقات ہو جائے، تمہاری وہ دلکش آوازکیا ہوئی جس سے تم مریدین کے دلوں کو زندہ کیا کرتے تھےاور سننے والوں کی آنکھیں اس سے بھر جایا کرتی تھیں۔ میں نے کہابحالہ موجود ہے کہنے لگی خدا کی قسم مجھے قرآن پاک کچھ سُنا دو۔ میں نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی تو اس نے بہت زور سے ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئی۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا جس سے اس کو افاقہ ہوا تو کہنے لگی جس کے نام کا یہ اثر ہے اگر میں اس کو پہچان لوں اور جنت میں اس کو دیکھ لوں گی تو کیا حال ہو گا۔ پھرکہنے لگی اچھا پڑھئے اللہ جل شانہ آپ پر رحم کرے۔ میں  نے یہ آیت پڑھی۔



" جو لوگ بُرے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں کے برابر کر دیں گے جو ایمان لائے اور اچھے عمل کئے کہ ان سب کا جینا مرنا ایک سا ہو جائے(جو ایسا گمان کرتے ہیں) بہت بُری تجویز کررہے ہیں"۔


یہ آیت سن کر وہ کہنے لگی کہ اللہ کا شُکر ہےہم نے کبھی کسی کی نہ پرستش کی نہ کسی صنم کو بوسہ دیا اور کچھ پڑھئے،اللہ آپ پر رحم کرے میں نے پڑھا۔


" بیشک ہم نے ظالموں کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو چاروں طرف سے گھیرے ہوں گی اور اگر وہ لوگ فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو تیل کے تلچھٹ کی طرح ہو گا(اور ایسا سخت گرم) مونہوں کو پُکارے گا کیا ہی بُرا پانی ہو گا اور(جہنم) کیا ہی بُرا ٹھکانا ہو گا"۔

وہ کہنے لگی تم نے اپنے دل پرنااُمیدی لازم کر دی اپنے دل کو اُمیداور خوف کے درمیان معطر کرو کچھ اور پڑھو اللہ جل شانہ آپ پر رحم کرے۔ تو میں نے پڑھا۔



" بہت سے چہرے اس دن خنداں وشاداں ہوں گے"۔اور "بہت سے چہرے اس دن با رونق ہوں گے اور اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے"۔  

اس پر وہ کہنے لگی ہائے مجھےاس دن اس کی ملاقات کا کتنا اشتیاق ہو گا جس دن وہ اپنے دوستوں کے لئےتجلی فرمائے گا کچھ اور پڑھئے اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔ میں نے یہ آیت پڑھی۔


"اس(اعلیٰ درجہ والوں)کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے یہ چیزیں لیکر ہمیشہ آتے جاتے رہے گےآبخورے اور آفتابے اور ایسے گلاس جو بہتی ہوئی شراب سے بھرے گئے ہوں کہ نہ اس شراب سے ان کو سر کا درد ہو گا(یعنی چر آئے گا) نہ عقل میں فتورآئےگااورایسے میوے لے کر آئیں گے جن کو یہ لوگ پسند کریں اور پرندوں کا گوشت جو ان کومرغوب ہواور ان کے لئے خوبصورت بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی جیسا کہ( حفاظت سے) پوشیدہ رکھا ہوا موتی یہ سب کچھ بدلہ ہے اُن اعمال کا جو وہ(دنیا میں) کیا کرتے تھے(یہ لوگ جنت میں) نہ بک بک سنیں گے نہ کوئی اور بےہودہ بات بس سلام ہی سلام کی آواز(ہر طرف سے)آئے گی اور جو داہنے والے ہیں(یعنی ان کے  اعمال نامے داہنے ہاتھ میں ملے ہیں)وہ داہنے والے بھی کیسے اچھے ہیں وہ ان باغوں میں رہیں گے جہاں بغیر کانٹوں کی بیریاں ہوں گی اور تی بتہ کیلے لگے ہوئے ہوں گے اور بہت لمبا سایہ ہو گا اور بہتا ہوا پانی ہو گا اور بہت کثرت سے میوے ہوں گے جو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان میں کسی قسم کی روک ٹوک ہو گی(جتنا جس کا دل چاہے کھائے)اور اُنچے اُنچے فرش ہوں گے اور ان کے لئے بھی عورتیں ہوں گی(جن کو) ہم نے خاص طور سے بنایا یعنی ایسا بنایا کہ وہ (ہمیشہ ہمیشہ) کنواریاں ہی رہیں گی) یعنی صحبت کے بعد پھر کنواری بن جائیں گی)اور(نازواندازکے لخاظ سے)محبوبہ ہوں گی اور(جنت والوں کی) ہم عمر ہوں گی اور یہ سب چیزیں داہنے والوں کے لئے ہیں"۔



پھر وہ لڑکی مجھ سے کہنے لگی میرا خیال ہے کہ تم نے بھی حوروں سے منگنی کی ہے کچھ ان کےمہروں کے واسطے بھی خرچ کیا ہے۔ میں نے پوچھا کہ مجھے بتا دے ان کا مہرکیا ہوگا۔ میں تو فقیر آدمی ہوں کہنے لگی رات کو تہجد پڑھنا دن کو روزہ رکھنااور فقرا و مساکین سے محبت رکھنا،اس کے بعد اس باندی نے چھ شعر پڑھےجن کا ترجمہ یہ ہے۔



" اے وہ شخص جوحوروں سےان کے پردہ میں منگنی کرتا ہےاور ان کے عالی مرتبہ کے باوجود ان کا طالب ہے کو شش کے ساتھ کھڑا ہو جا،سستی ہرگز نہ کر نفس سے مجاہدہ کراس کو صبر کا عادی بنا رات کو تہجد پڑھا کر دن کو روزہ رکھا کر یہ ان کا مہر ہے۔ اگر تیری دونوں آنکھیں ان کو اس حال میں دیکھ لیں جبکہ وہ تیری طرف متوجہ ہو رہی ہوں اور ان کے سینوں پر اناروں کی طرح سے ان کے پستان ابھررہے ہوں اور وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ چل رہی ہوں اور ان کے سینوں پر چمکتے ہوئے ہار پڑے ہوئے ہوں،تو اس وقت تیری نگاہ میں یہ دنیا کی جتنی زیب و زینت ہے ساری ہی سبک بن جائے"۔


 یہ اشعار پڑھ کراس کو بے ہوشی طاری ہو گئ میں نے پھر اس کے چہرہ پر پانی وغیرہ چھڑکا تو اس کو افاقہ ہوا تواس نے کہا۔

"اے میرے اللہ تعالیٰ تو مجھے عزاب سے بچائیو،بےشک میں اپنے گناہوں کا جومجھ سےصادر ہوئےاقرار کرنے والی ہوں۔ تو نے کتنی کثرت سے میری خطاؤں کی لغزشیں معاف فرمائی ہیں تو بڑے فضل والا ہے بڑے احسان والا ہے،لوگ مجھے اچھا گمان کرتے ہیں لیکن اگر تو میری خطائیں معاف نہ کر دے تو میں بد ترین ہوں۔ میرے لئے کوئی تدبیر نہیں اس کے سوا کہ تیری بخشش کی اُمید ہے اور تیرے ساتھ مجھے حسن ظن ہے (کہ ضرور کرم کرے گا)۔


اس باندی کو پھر غشی ہو گئی میں جو اس کے قریب پہنچا تو مر چُکی تھی۔ مجھے اس کےانتقال کا بےحد  صدمہ ہوا ۔ میں اُٹھ کر بازار گیا کہ اس کی تجہیز و تکفین کا سامان خرید کر لاؤں جب میں بازار سے لوٹا تو وہ کفنی کفائی خوشبو لگی ہوئی معطرنعش رکھی ہوئی تھی۔ دو سبز کپڑوں میں اس کا کفن تھا جو جنت کا لباس تھا۔ کفن میں دو سطریں نور سے لکھی ہوئی تھیں پہلی سطر پر 


                 لا الہ الااللہ محمدرسول اللہ 


                                      لکھا ہوا تھا۔ دوسری پر یہ آیت


       " الاان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم یخزنون"


ترجمہ: خبردار ہو کہ اللہ کے ولیوں کو نہ توخوف ہوتا ہے نہ غمگین ہوتے ہیں۔

 

میں اور میرے ساتھی اس کے جنازہ کو اُٹھا کر لے گئے۔ جنازہ کی نماز  پڑھ کر دفنا دیا اور اس کی قبر پرسورہ یاسین شریف پڑھ کر اپنے حجرہ میں چلا آیا۔ میری آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے۔ دل اس کے فراق سے غمگین تھا۔ واپس آکر میں نے دو رکعت نماز پڑھی اور سو گیا۔ خواب میں دیکھا کہ وہ لڑکی جنت میں پھر رہی ہے نہایت مہکتے ہوئے زعفران کے باغیچہ میں ہے۔ ریشم کے اور استبرق کے جوڑے پہن رہی ہے۔ اس کے سر پر ایک موتیوں سے جڑا ہوا تاج ہے اور پاؤں میں سرخ یاقوت کے جوتے ہیں۔ مشک وعنبر کی خوشبو اس سے مہک رہی ہے ۔اس کا چہرہ شمس و قمر سے زیادہ روشن ہے۔ میں نے کہا:اے لڑکی! زرا ٹھہر تو یہ تو بتا دے کہ یہ مرتبہ کس عمل کی بدولت تجھے ملا۔ کہنے لگی کہ فقرااور مساکین کی محبت سے اور استغفار کی کثرت سےاور مسلمانوں کے راستہ میں سے تکلیف دینے والی چیز کے ہٹا دینے سے پھر اس نے تین شعر پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے۔


" مُبارک ہے وہ شخص جس کی آنکھیں راتوں کو جاگتی ہوں اور مالک کے عشق کی بے چینی میں رات گزار دے اور کسی دن  اپنی کو تا ہیوں پرنوحہ کر لیا کرے اور اپنی خطاؤں پر رو لیا کرے اور شب کو اکیلا کھڑا ہو اللہ کے عزاب کے خوف سے۔ اختر شماری کرتا ہواس حال کی حق تعالیٰ شانہ کی نگاہ حفاظت کر رہی ہو۔ اللہ رب العزت کی اتنی رحمتیں ہوں ان پر جن کا شمار کرنے والے شمار نہ کر سکیں اور ہماری طرف سے سلام ہوں ان پر بے حدوحساب۔ آمین۔ 


                                         




                                                         Miraj Green

بدھ، 26 اگست، 2020

Longleat ( Mohabbatein film shooting location) - A country house in Wiltshire England

 



Longleat (Mohabbatien film shooting location)-  A country house in Wiltshire England



                 

                                              Longleat 


  محبتیں فلم میں آنے والا "گروکل "اصل میں لانگلیٹ ہے جو انگلینڈ کے علاقے ولٹ شائر میں واقع ہے۔لانگلیٹ انگلینڈ کا ایک باضابطہ گھر ہے۔اس کی تعمیر 1568 میں شروع ہوئی اور یہ 1580 میں مکمل ہوا۔ رابرٹ سمتھسن اس کا معمار ہے۔ اور اس کا شمارانگلینڈ کی فہرست اول کی عمارتوں میں کیا جاتا ہے۔

 اور جان تھین (سن 1515۔ 21 مئی 1580) ایڈورڈ سیمور ، سومرسیٹ کا پہلا ڈیوک (سن۔ 1506 - 1552) کا رکن اور پارلیمنٹ کا ممبر تھا۔ وہ لانگلیٹ ہاؤس کا بلڈر تھا اور اس کی اولاد  مارکسیس آف باتھ بن گئی۔ لانگلیٹ ہاؤس

                                                                                                                                  مارکیسیز آف باتھ کی نشست ہے۔یہ گھرالزبتھ پروڈیجی ہاؤس کی ایک اہم اور ابتدائی مثال ،یہ ہورننگسام گاؤں سے ملحق ہے اور ولٹ شائر ، وارمنسرٹر،ویمبرری اور سومر سیٹ کے شہروں کے قریب ہے ۔ یہ ہاؤس الزبتھین کنٹری ہاؤس ، بھولبلییا ، مناظر پارک لینڈ اور سفاری پارک کے لئے مشہور ہے۔ اس ہاؤس کے لیےایک ہزار ایکڑ (400 ہیکٹر) پارک لینڈ کی زمین کی تزئین کی گئی ہے جس میں کیپیبلٹی براؤن ہے ، جس میں 4،000 ایکڑ (1،600 ہیکٹر) لیٹ فارم لینڈ ہے اور 4،000 ایکڑ (1،600 ہیکٹر) وِڈلینڈ ہے ، جس میں سینٹر پارکس ہولی ڈے ویلیج بھی شامل ہے۔

عوام کے لئے کھولنے والا یہ پہلا ریاستی گھر تھا ، اور لانگلیٹ اسٹیٹ میں افریقہ سے باہر پہلا سفاری پارک بھی شامل ہے۔ 



اس گھر کو سر جان تھین نے بنایا تھا اور بنیادی طور پر رابرٹ سمتھسن نے اسے ڈیزائن کیا تھا ، جب لانگلیٹ  1567 میں آتشزدگی کے ذریعہ تباہ ہوگیا تھا۔ اسے مکمل ہونے میں 12 سال لگے تھے اور اسے بڑے پیمانے پر برطانیہ میں الزبتھین فن تعمیر کی عمدہ مثال میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ تھن خاندان کی سیٹ بنی ہوئی ہے ، جو سن 1789 سے مارکیس آف باتھ کے عہدےپر فائز ہے۔ موجودہ مارکیس ، سیولن تھن ، نے اپنے والد الیگزینڈر سے سن 2010 میں کاروبار کا انتظام سنبھالا تھا۔

 

  لانگلیٹ اس سے قبل اگسٹینیائی پرائیوری تھی۔ نام "لیٹ" ، مصنوعی آبی گزرگاہ یا چینل سے نکلا ہے جیسے واٹر مل (پانی کی چکی) ہے۔

سر چارلس آپلٹن (1515–1580) نے 1541 میں سر جان تھین کے لئے لانگلیٹ 53 ڈالر میں خریدا۔ ایپلٹن ایک ایسا بلڈر تھا جسے تجربہ اولڈ اسکول بالٹنبرو ، بیڈوِن بروئل اور سومرسیٹ ہاؤس میں کام کرنے سے حاصل ہوا تھا۔ اپریل 1567 میں اصل مکان میں آگ لگ گئی اور وہ جل گیا۔ ایک متبادل گھر 1580 ء تک مؤثر طریقے سے مکمل ہو گیا۔ ایڈرین گونٹ ، ایلن مینارڈ ، رابرٹ سمتھسن ، ہرٹ فورڈ کے ارل اور ہمپفری لیویل نے نئی عمارت میں حصہ لیا لیکن زیادہ تر ڈیزائن سر جان کا کام تھا۔ وہ تھنی 'سلطنت' میں پہلا تھا۔ اس کا خاندانی نام تھن یا تھین تھا جو 16 ویں صدی میں تھا ، بعد میں مستقل طور پر تھین تھا ، لیکن 7 ویں مارکیس 1980 کی دہائی میں تھن کی طرف لوٹ گئی۔ 

                                                                         


                                                     MIRAJ GREEN

منگل، 25 اگست، 2020

NAAT -E -RASOOL -E -MAQBOOL (S.A.W)




   NAAT -E -RASOOL -E -MAQBOOL (S.A.W)














مانے گا اُن کی بات خداحشر میں نسیر

                                       💕    بن مصطفیٰ خدا کو منایا نہ  جائے  گا






                                








       

شاہِ کونین کی جس شے پے نظر ہو جائے۔

                                        سنگ ریزہ بھی  اگر ہو تو  گوہر ہو  جائے۔


   


                                        وہ ہے محمدؐ کاروزہ جسے انوارکہتے ہیں۔ 

محمدؐ کے نگر کو عشق کا دربار کہتے ہیں۔

                                        


  Miraj Green