تزکرۃُ الاولیاء
ذکرخیراللہ کی عاشق لڑکی کا
محمد بن حسین بغدادیؒ فرماتے ہیں کہ میں ایک سال حج کو گیا میں اتفاق سے مکہ کے بازارسے گزر رہا تھا کہ ایک بوڑھا آدمی ایک لڑکی کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھا۔لڑکی کا رنگ متغیر ہو رہا تھا۔وہ بہت لاغر لیکن اُس کے چہرہ پرایک نورانی چمک تھی۔ وہ بوڑھا پُکار رہا تھا کہ کوئی اس لڑکی کا خریدارہے،کوئی ہے جو اس کو پسند کرے۔ کوئی ہے جوبیس اشرفی سے اس کی قیمت زیادہ دے۔ اس شرط پر کے میں اس کے ہر عیب سے بری ہوں۔ میں نے اس شیخ کےقریب جاکر پوچھاکہ اس باندی کی قیمت کا حال تو معلوم ہو گیا۔ اس میں عیب کیا ہےوہ کہنے لگا کہ یہ لڑکی پاگل ہےہروقت غمزدہ رہتی ہے۔ رات بھر نماز پڑھتی ہے،دن بھر روزہ رکھتی ہے،نہ کھاتی ہے نہ پیتی ہے ہر جگہ بلکل تنہائی پسند کرتی ہے۔ جب میں نے اس کی بات سنی تووہ لڑکی مجھے پسند آگئی اور میں نے اس کو خرید لیا اور اپنی قیام گاہ پر لے گیا۔ میں نے اس کودیکھا کے وہ زمین کی طرف سر جھکائےبیٹھی ہے۔ پھر اس نے سراُٹھایااورکہنے لگی کہ میرے چھوٹے آقا آپ کا وطن کہاں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔ میں نے کہا عراق ہے۔ کہنے لگی کونسا عراق بصرہ یا کوفہ میں نے کہا دونوں نہیں۔ کہنے لگی تو کیا آپ بغدادکے رہنے والے ہیں۔ میں نے کہا ہاں۔ کہنے لگی واہ واہ وہ تو عابدوں کا شہر ہے۔ زاہدوں کا شہر ہے۔ مجھے تعجب ہوا کہ یہ باندی ایک کوٹھڑی سےدوسری کوٹھڑی میں جانے والی اس کو مجاہدوں زاہدوں کی کیا خبر۔ میں نے اس سے دل لگی کے طور پر پوچھا کہ تو ان میں سے کن کن عابدوں کو جانتی ہے۔ کہنے لگی مالک بن دینارؒ،بشرحافیؒ،صالح مریؒ،ابو حاتم سبخانیؒ، معرف کرخیؒ،محمد بن حسین بغدادیؒ،رابعہ عدویہؒ،شعوانہؒ اور میمونہؒ کو۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے ان سب کا حال کس طرح معلوم ہوا۔ کہنے لگی اے جوان میں ان کو کیسے نہ جانوں خدا کی قسم یہ لوگ دلوں کے طبیب ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عاشق کو معشُوق کا راستہ بتاتےہیں۔ پھر اس نے چار شعر پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے۔
یہ قوم وہ لوگ ہیں جن کے فکر اللہ کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ پس ان کے لئےکوئی فکر ہی کسی اور کا نہیں رہا۔ ان لوگوں کا مقصدصرف اُن کا مولیٰ اور اُن کا سردار ہے۔ کیا ہی بہترین مقصد ہے جو صرف ایک بے نیاز زات کے واسطے ہے۔ نہ تو دنیا ان سے اُلجھتی ہےاور نہ کھانوں کی عمدگی نہ دنیا کی لزتیں نہ اولاد نہ ان سے اچھا لباس جھگڑتا ہے نہ مال کی روز افزوں زیادتی نہ تعداد کی کثرت"۔
اس کے بعد میں نے کہا: اے لڑکی! میں محمد بن حسین ہی ہوں۔ کہنے لگی کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ تم سے میری کہیں ملاقات ہو جائے، تمہاری وہ دلکش آوازکیا ہوئی جس سے تم مریدین کے دلوں کو زندہ کیا کرتے تھےاور سننے والوں کی آنکھیں اس سے بھر جایا کرتی تھیں۔ میں نے کہابحالہ موجود ہے کہنے لگی خدا کی قسم مجھے قرآن پاک کچھ سُنا دو۔ میں نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی تو اس نے بہت زور سے ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئی۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا جس سے اس کو افاقہ ہوا تو کہنے لگی جس کے نام کا یہ اثر ہے اگر میں اس کو پہچان لوں اور جنت میں اس کو دیکھ لوں گی تو کیا حال ہو گا۔ پھرکہنے لگی اچھا پڑھئے اللہ جل شانہ آپ پر رحم کرے۔ میں نے یہ آیت پڑھی۔
" جو لوگ بُرے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں کے برابر کر دیں گے جو ایمان لائے اور اچھے عمل کئے کہ ان سب کا جینا مرنا ایک سا ہو جائے(جو ایسا گمان کرتے ہیں) بہت بُری تجویز کررہے ہیں"۔
یہ آیت سن کر وہ کہنے لگی کہ اللہ کا شُکر ہےہم نے کبھی کسی کی نہ پرستش کی نہ کسی صنم کو بوسہ دیا اور کچھ پڑھئے،اللہ آپ پر رحم کرے میں نے پڑھا۔
" بیشک ہم نے ظالموں کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو چاروں طرف سے گھیرے ہوں گی اور اگر وہ لوگ فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو تیل کے تلچھٹ کی طرح ہو گا(اور ایسا سخت گرم) مونہوں کو پُکارے گا کیا ہی بُرا پانی ہو گا اور(جہنم) کیا ہی بُرا ٹھکانا ہو گا"۔
وہ کہنے لگی تم نے اپنے دل پرنااُمیدی لازم کر دی اپنے دل کو اُمیداور خوف کے درمیان معطر کرو کچھ اور پڑھو اللہ جل شانہ آپ پر رحم کرے۔ تو میں نے پڑھا۔
" بہت سے چہرے اس دن خنداں وشاداں ہوں گے"۔اور "بہت سے چہرے اس دن با رونق ہوں گے اور اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے"۔
اس پر وہ کہنے لگی ہائے مجھےاس دن اس کی ملاقات کا کتنا اشتیاق ہو گا جس دن وہ اپنے دوستوں کے لئےتجلی فرمائے گا کچھ اور پڑھئے اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔ میں نے یہ آیت پڑھی۔
"اس(اعلیٰ درجہ والوں)کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے یہ چیزیں لیکر ہمیشہ آتے جاتے رہے گےآبخورے اور آفتابے اور ایسے گلاس جو بہتی ہوئی شراب سے بھرے گئے ہوں کہ نہ اس شراب سے ان کو سر کا درد ہو گا(یعنی چر آئے گا) نہ عقل میں فتورآئےگااورایسے میوے لے کر آئیں گے جن کو یہ لوگ پسند کریں اور پرندوں کا گوشت جو ان کومرغوب ہواور ان کے لئے خوبصورت بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی جیسا کہ( حفاظت سے) پوشیدہ رکھا ہوا موتی یہ سب کچھ بدلہ ہے اُن اعمال کا جو وہ(دنیا میں) کیا کرتے تھے(یہ لوگ جنت میں) نہ بک بک سنیں گے نہ کوئی اور بےہودہ بات بس سلام ہی سلام کی آواز(ہر طرف سے)آئے گی اور جو داہنے والے ہیں(یعنی ان کے اعمال نامے داہنے ہاتھ میں ملے ہیں)وہ داہنے والے بھی کیسے اچھے ہیں وہ ان باغوں میں رہیں گے جہاں بغیر کانٹوں کی بیریاں ہوں گی اور تی بتہ کیلے لگے ہوئے ہوں گے اور بہت لمبا سایہ ہو گا اور بہتا ہوا پانی ہو گا اور بہت کثرت سے میوے ہوں گے جو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان میں کسی قسم کی روک ٹوک ہو گی(جتنا جس کا دل چاہے کھائے)اور اُنچے اُنچے فرش ہوں گے اور ان کے لئے بھی عورتیں ہوں گی(جن کو) ہم نے خاص طور سے بنایا یعنی ایسا بنایا کہ وہ (ہمیشہ ہمیشہ) کنواریاں ہی رہیں گی) یعنی صحبت کے بعد پھر کنواری بن جائیں گی)اور(نازواندازکے لخاظ سے)محبوبہ ہوں گی اور(جنت والوں کی) ہم عمر ہوں گی اور یہ سب چیزیں داہنے والوں کے لئے ہیں"۔
پھر وہ لڑکی مجھ سے کہنے لگی میرا خیال ہے کہ تم نے بھی حوروں سے منگنی کی ہے کچھ ان کےمہروں کے واسطے بھی خرچ کیا ہے۔ میں نے پوچھا کہ مجھے بتا دے ان کا مہرکیا ہوگا۔ میں تو فقیر آدمی ہوں کہنے لگی رات کو تہجد پڑھنا دن کو روزہ رکھنااور فقرا و مساکین سے محبت رکھنا،اس کے بعد اس باندی نے چھ شعر پڑھےجن کا ترجمہ یہ ہے۔
" اے وہ شخص جوحوروں سےان کے پردہ میں منگنی کرتا ہےاور ان کے عالی مرتبہ کے باوجود ان کا طالب ہے کو شش کے ساتھ کھڑا ہو جا،سستی ہرگز نہ کر نفس سے مجاہدہ کراس کو صبر کا عادی بنا رات کو تہجد پڑھا کر دن کو روزہ رکھا کر یہ ان کا مہر ہے۔ اگر تیری دونوں آنکھیں ان کو اس حال میں دیکھ لیں جبکہ وہ تیری طرف متوجہ ہو رہی ہوں اور ان کے سینوں پر اناروں کی طرح سے ان کے پستان ابھررہے ہوں اور وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ چل رہی ہوں اور ان کے سینوں پر چمکتے ہوئے ہار پڑے ہوئے ہوں،تو اس وقت تیری نگاہ میں یہ دنیا کی جتنی زیب و زینت ہے ساری ہی سبک بن جائے"۔
یہ اشعار پڑھ کراس کو بے ہوشی طاری ہو گئ میں نے پھر اس کے چہرہ پر پانی وغیرہ چھڑکا تو اس کو افاقہ ہوا تواس نے کہا۔
"اے میرے اللہ تعالیٰ تو مجھے عزاب سے بچائیو،بےشک میں اپنے گناہوں کا جومجھ سےصادر ہوئےاقرار کرنے والی ہوں۔ تو نے کتنی کثرت سے میری خطاؤں کی لغزشیں معاف فرمائی ہیں تو بڑے فضل والا ہے بڑے احسان والا ہے،لوگ مجھے اچھا گمان کرتے ہیں لیکن اگر تو میری خطائیں معاف نہ کر دے تو میں بد ترین ہوں۔ میرے لئے کوئی تدبیر نہیں اس کے سوا کہ تیری بخشش کی اُمید ہے اور تیرے ساتھ مجھے حسن ظن ہے (کہ ضرور کرم کرے گا)۔
اس باندی کو پھر غشی ہو گئی میں جو اس کے قریب پہنچا تو مر چُکی تھی۔ مجھے اس کےانتقال کا بےحد صدمہ ہوا ۔ میں اُٹھ کر بازار گیا کہ اس کی تجہیز و تکفین کا سامان خرید کر لاؤں جب میں بازار سے لوٹا تو وہ کفنی کفائی خوشبو لگی ہوئی معطرنعش رکھی ہوئی تھی۔ دو سبز کپڑوں میں اس کا کفن تھا جو جنت کا لباس تھا۔ کفن میں دو سطریں نور سے لکھی ہوئی تھیں پہلی سطر پر
لا الہ الااللہ محمدرسول اللہ
لکھا ہوا تھا۔ دوسری پر یہ آیت
" الاان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم یخزنون"
ترجمہ: خبردار ہو کہ اللہ کے ولیوں کو نہ توخوف ہوتا ہے نہ غمگین ہوتے ہیں۔
میں اور میرے ساتھی اس کے جنازہ کو اُٹھا کر لے گئے۔ جنازہ کی نماز پڑھ کر دفنا دیا اور اس کی قبر پرسورہ یاسین شریف پڑھ کر اپنے حجرہ میں چلا آیا۔ میری آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے۔ دل اس کے فراق سے غمگین تھا۔ واپس آکر میں نے دو رکعت نماز پڑھی اور سو گیا۔ خواب میں دیکھا کہ وہ لڑکی جنت میں پھر رہی ہے نہایت مہکتے ہوئے زعفران کے باغیچہ میں ہے۔ ریشم کے اور استبرق کے جوڑے پہن رہی ہے۔ اس کے سر پر ایک موتیوں سے جڑا ہوا تاج ہے اور پاؤں میں سرخ یاقوت کے جوتے ہیں۔ مشک وعنبر کی خوشبو اس سے مہک رہی ہے ۔اس کا چہرہ شمس و قمر سے زیادہ روشن ہے۔ میں نے کہا:اے لڑکی! زرا ٹھہر تو یہ تو بتا دے کہ یہ مرتبہ کس عمل کی بدولت تجھے ملا۔ کہنے لگی کہ فقرااور مساکین کی محبت سے اور استغفار کی کثرت سےاور مسلمانوں کے راستہ میں سے تکلیف دینے والی چیز کے ہٹا دینے سے پھر اس نے تین شعر پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے۔
" مُبارک ہے وہ شخص جس کی آنکھیں راتوں کو جاگتی ہوں اور مالک کے عشق کی بے چینی میں رات گزار دے اور کسی دن اپنی کو تا ہیوں پرنوحہ کر لیا کرے اور اپنی خطاؤں پر رو لیا کرے اور شب کو اکیلا کھڑا ہو اللہ کے عزاب کے خوف سے۔ اختر شماری کرتا ہواس حال کی حق تعالیٰ شانہ کی نگاہ حفاظت کر رہی ہو۔ اللہ رب العزت کی اتنی رحمتیں ہوں ان پر جن کا شمار کرنے والے شمار نہ کر سکیں اور ہماری طرف سے سلام ہوں ان پر بے حدوحساب۔ آمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں