Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair Hazrat Shaikh Abu-al-Hasan Ali Bin Ibraheem Hsri (R.A) لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair Hazrat Shaikh Abu-al-Hasan Ali Bin Ibraheem Hsri (R.A) لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 2 ستمبر، 2020

Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair Hazrat Shaikh Abu-al-Hasan Ali Bin Ibraheem Hsri (R.A)

 




                              تزکرۃُالاولیاء


ذکرخیر حضرت شیخ ابو الحسن علی بن ابراہیم حصری ؒ کے حالات میں


حضرت شیخ ابو الحسن علی ابراہیم حصری ؒ عالم علم ربانی حاکم حکم روحانی قدوہ قافلہ عصمت نقطہ دائرہ حکمت تھے۔ اصل میں آپؒ بصرہ کے رہنے والے تھے مگر آپؒ نے اپنی عمر کا زیادہ حصہ بغداد میں بسر کیا ہے اور بغداد ہی میں 391ھ میں وفات فرمائی۔ آپؒ نے فرمایا صوفی وہ ہے جس نے خلق کو چھوڑ کرخالق کو اختیار کیا اور اس کا قُرب حاصل کر کے خلق کے قُرب سے مستغنی ہو گیا۔ آپؒ نے فرمایا میں صبح کو  مناجات میں کہا کرتا تھا "اےاللہ! میں تجھ سے راضی ہوں کیا تو بھی مجھ سے راضی ہے۔ندائے غیبی ہوئی اے دروغ گو اگر تو مجھ سے راضی ہوتا تو میری رضامندی طلب نہ کرتا اور فرمایا جوانی ہی سے میں وظیفہ پڑھا کرتا تھا جس دن وظیفہ ترک ہو جاتا اس دن مجھ پر عتاب الہٰی ہوتا اور فرمایا میں نے صاحب دلوں کے دلوں پر نظر کی اپنے کو سب دلوں پر فائق پایا اور میں نے تمام اہل عزت پر نظر کی اپنی عزت سب سے زیادہ پائی پھر فرمایا جو ارادہ کرتا ہے عزت کا پس اللہ کے پاس ہیں سب عزتیں اور فرمایا ہمارا احوال توحید میں پانچ چیزوں پر ہے رفع حدث اثبات قدم،ہجران اوطان، مفارقت احوال، نسیان یعنی جو کچھ جانتا ہے اسے فراموش کرے اور جو نہیں جانتا اسے تلاش نہ کرے اور سب کو ترک کر کے اللہ کے ساتھ مشغول ہو جائے اور فرمایا بغیر توفیق اور عنایت الہٰی کے موافقت اور محبت ظہور میں نہیں آتی۔ اور فرمایا جب تک تو ماسویٰ اللہ کو ترک نہ کرے گا اصل ولی اللہ نہیں ہو سکتا اور فرمایا جو شخص حقیقت کی چیزوں کا دعویٰ کرتا ہے اس کے شواہد و براہین اس کو جھوٹ بتاتے ہیں اور فرمایا مشاہدے کی حالت میں دم بھر متفکر بیٹھنا ہزار حج مقبول سے فاضل تر ہے اور فرمایا میں نے اکثر صوفیہ سے زہد کی تعریف پوچھی سب نے کہا مرغوب چیز کو ترک کرنا زہد ہے فرمایا  جب صوفی اصل ولی اللہ ہو جاتا ہے تو اس پر اثر حوادث ظہور نہیں پاتے اور فرمایا صوفی وہ ہے کہ عدم کے بعد موجود نہ ہو اور وجود کے بعد معدوم کو نہ دیکھے اور فرمایا صوفی وہ ہے جس کا وجد اس کا وجود ہے اور صفات اس کا حجاب ہے۔ جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اللہ کو پہچانا اور فرمایا کدورت کی مخالفتوں سے دل کو صاف کرنا تصوف ہے اور فرمایا پریشانی اور تفرقہ ہستی کے ساتھ ہیں جب صوفی نیست ہو جاتا ہے تو اس کو سوا اللہ کے کچھ نظر نہیں آتا نہ کسی دوسرے سے کلام کرتا ہے۔آپؒ پر اللہ رب العزت کی رحمتیں ہوں آپؒ پر بے حدوحساب اور ہمارا اسلام ہو۔ آمین۔



                                           Miraj Green