اتوار، 17 جنوری، 2021

Tazkira-tul- Awliya -- Zikar Khair Hazrat Abu-al- abaas Nahawandi (R.A) kai halaat main

                         

                                تزکرۃُالاولیاء 

  

     ذکرخیرحضرت ابوالعباس نہاوندیؒ کے حالات میں


حضرت شیخ ابوالعباس نہاوندیؒ بڑے صاحب ورع و تقویٰ تھے۔خودآپؒ کا قول ہے کہ آغازِ ریاضت میں بارہ برس تک میں سربگریبان رہا ہوں تب مجھے دل کے ایک گوشہ کا کشف عطا ہوا ہے اور فرمایا لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ ان کے ساتھ ہو اور میں چاہتا ہوں کے اللہ مجھے ایسی توفیق دے کہ میں اپنے آپ کو دیکھوں لیکن اب تک میری یہ آرزو پوری نہیں ہوئی۔ اور فرمایا خلق کے ساتھ کم اور خالق کے ساتھ زیادہ صحبت اختیار کرو اور فرمایا فقر کا آخر تصوف کا اول ہے اور فرمایا اپنے مراتب کو ظاہر نہ کرنا اور مسلمانوں کی عزت کرنا تصوف ہے۔ ایک شخص آپؒ سے دعا کا طالب ہوا آپؒ نے فرمایا اللہ تجھے اچھی موت عطا کرے۔ آپؒ ٹوپیاں سیا کرتے تھے اور معمول تھا کہ ایک ٹوپی سی کر دو درم کو فروخت کر کے ایک درم اس شخص کو دے دیتے جو پہلے آپؒ کے پاس آتا اور ایک درم کی روٹی خرید کر کسی درویش کے ساتھ گوشہ میں تناول فرماتے تھے اور کبھی آپؒ نے دو درم سے زیادہ پر ٹوپی فروخت نہیں کی۔


آپؒ کا ایک مرید صاحب نصاب تھا۔ اس نے آپؒ سے دریافت کیا کہ زکوٰۃ کا مال کسے دوں۔ آپؒ نے فرمایا جس پر تجھے اعتماد ہو کہ یہ مستحق زکوٰۃ ہے۔ وہ چلا گیا راہ میں اس کو ایک اندھا فقیر پھٹے کپڑے پہنے ہوۓ تباہ حال ملا۔ اس نے اس کو ایک اشرفی دی۔دوسرے دن دیکھا کہ وہ اندھا ایک شخص سے کہہ رہا ہے کہ کل ایک شخص نے مجھے اشرفی دی تھی میں شراب خانہ میں گیا اور اس کی شراب لے کر فلاں مطربہ کے ساتھ پی۔ وہ مرید آپؒ کی خدمت میں واقعہ بیان کرنے حاضر ہوا قبل اس کے وہ کچھ کہے آپؒ نے اپنی ٹوپی کی قیمت میں سے ایک درم مرید کو دے کر فرمایا جاؤ اور جو شخص تمہیں پہلے ملے یہ درم اس کو دے دینا۔ وہ مرید باہر آیا اور سب سے پہلے ایک سید سے ملاقات ہوئی اور وہ درم ان کو دے دیا۔ انہوں نے وہ درم لے لیا اور چلے مرید بھی ان کے ساتھ ہوا اور وہ سید جنگل میں گئے اور ایک مردہ تیتر ان کی دامن میں چھپا ہوا تھا۔ اس کو وہاں ڈال دیا ۔ یہ واقعہ دیکھ کر مرید نے ان سے سبب پوچھا انہوں نے فرمایا آج سات دن سے میرے اہل و عیال فاقہ سے ہیں اور میں سوال کرنے کی ذلت پسند نہیں کرتا ہوں روزی کی تلاش میں نکلا تھا۔ صحرا یہ مردہ تیتر ملا اس کو اُٹھا لیا تھا کہ اپنے اہل و عیال کو کھلاؤں گا۔ تم نے درم دیا میں نے اسے پھینک دیا۔ مرید آپؒ کی خدمت میں خدمت میں آیا اور واقعہ بیان کرنے کا قصد کیا آپؒ نے فرمایا بیان کرنے کی حاجت نہیں ہے آگاہ ہو جا کہ حرام کمائی اور ظلم سے حاصل کیا ہوا مال شراب خانے میں صرف ہوتا ہے اور حلال کمائی اور حلال مال ایک سید اور اس کے اہل و عیال کو مردار کھانے سے بچاتا ہے۔

ایک آتش پرست نے روم میں آپؒ کی تعریف سنی بغرض امتحان اس نے صوفیوں کا لباس پہنا اور وہی طرز درویشی اختیار کر کے ایک عصا ہاتھ میں لیا اور حضرت شیخ ابوالعباس قصابؒ کی خانقاہ کی طرف آیا۔ جیسے ہی اندر داخل ہونے کا ارادہ کیا انہوں نے غصہ ہو کر فرمایا آشناؤں میں بے گانوں کا کیا کام ہے۔ وہ آتش پرست وہاں سے پلٹا اور آپؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کئی مہینے تک قیام کیا اور فقراء کے ساتھ وضوکر کے فریبی نماز پڑھا کرتا تھا لیکن باوجود واقفیت کے کبھی آپؒ نے اسے کچھ نہیں کہا۔ جب اس نے اپنے گھر جانے کا قصد ظاہر کیا تو آپؒ نے فرمایا یہ امر جوان مردی کے خلاف ہے کہ جس طرح تو بیگانہ آیا تھا اسی طرح بیگانہ چلا جائے۔ یہ حال دیکھ کر وہ آتش پرست صدق دل سے مسلمان ہو گیا اور آپؒ کی خدمت میں رہ کر ایسا کمال حاصل کیاکہ آُپؒ کی وفات کے بعد آپؒ کا جانشین ہوا۔ اللہ پاک کی رحمت ہو آپؒ پر بے حدوحساب اور ہمارا اسلام ہو۔ آمین! 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں