بدھ، 2 ستمبر، 2020

Ahmad Hussain - Bulalo Phir | Official Naat Video

 

TIPU SULTAN

 

                    

                        TIPU  SULTAN















ایک دفعہ ایک سپاہی نے ٹیپو سلطان سے کہا۔


"کیامحبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے"


ٹیپو سلطان نے تاریخ ساز جواب دیتے ہوئےکہا۔"یہ انگریزوں کا قول ہےہم تو کہتے ہیں کہ محبت اور 

جنگ میں جو کچھ ہو، وہ جائز ہو"۔ 

 

 

                                            Miraj Green 



Koi to hai jo nizam-e-hasti chala raha hai wohi KHUDA hai

 


      Koi to hai jo nizam-e-hasti chala raha                      hai  wohi KHUDA hai 


 





                                            Miraj Green


AHADEES-E-NABVI (S.A.W)

 


      AHADEES-E-NABVI (S.A.W)



                   گھر کے کام کرنے کی فضیلت




حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ  نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !عورت کے گھر کے کام کرنے کی کس قدرفضیلت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد  فرمایا: ہروہ عورت جو امور خانہ داری کے سلسلے میں اصلاح کی خاطراگر کوئی چیزایک جگہ سےاٹھاکر دوسری جگہ رکھ دے تو اللہ تعالیٰ اس پر رحمت کی نظر فرمائے گااور جو شخص اللہ تعالیٰ کا  منظور نظر ہو جائے،وہ عزاب الہیٰ میں گرفتارنہیں ہو گا۔ حضرت  ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے ماں،باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان،عورتوں کے ثواب کے مطلق مز ید کچھ ارشاد فرما دیجئے۔اس پر جناب رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی عورت حاملہ ہو تی ہے،اللہ تعالیٰ اس کو اس شخص کا سااجروثواب عطا فرما تا ہےجو اپنے نفس اور اپنے مال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی  راہ میں جہاد کرتا ہے۔ جس وقت وہ عورت بچے کو جنم دیتی ہے،اس سے خطاب ہو تا ہے کہ تمہارے گناہ معاف کر دیئے گئے،اپنے عمال از سر نو شروع کرو۔ (تمہارا اعمال نامہ نئے سرےسے مرتب کیا جائے گا) جب وہ اپنے بچے کو دودھ پلا تی ہے، ہر مرتبہ دودھ پلانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ (کنزالعمال)۔



                  اچھے لوگوں کی نشانی

حضرت ابن عمرؓ‍روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے فرمایاکہ تم میں سب سےاچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔(بخاری)۔


             چھینکنےاور جمائی لینے کے آداب

حضرت ابو بردہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ کو جب چھینک آتی تھی توآپؐ اپنےہاتھ سے چہرہ مبارک کو ڈھک لیتے تھےاور اس کی آوازکودبا لیتے تھے۔(رواہ مسلم)۔

                        طاقتور کی نشانی


حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ" پہلوان اور طاقتوروہ شخص نہیں جو دوسرے کو پچھاڑدےبلکہ طاقتوروہ ہےجو غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پا لے۔"(رواہ بخاری ومسلم)۔


                 اللہ کی رضاکی خاطر غصہ پینا 

حضرت عبد اللہ بن عمرؓسے مروی ہےکہ رسول اکرمؐ نےفرمایا کہ کسی بندے نے کسی چیز کا کوئی گھونٹ ایسا نہیں پیا جواللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ کے افضل ہو جسے کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر پی جائے۔(رواہ ترمزی و ابو داؤد)۔



                        نرم مزاجی


حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے،رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ میں تم کو ایسے شخص کی خبرنہ دوں جو دوزخ  کیلئے حرام ہےاور دوزخ کی آگ اس پر حرام ہے؟(سنو!میں بتاتا ہوں،دوزخ کی آگ حرام ہے)ہر ایسے شخص پرجومزاج کا تیز نہ ہو،نرم ہو،لوگوں سے قریب ہونے والا ہو،نرم خُوہو۔(رواہ ابوداؤد والترمزی)۔


           نرمی اور مہربانی اللہ کو محبوب ہے

حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ  خضورؐ نےفرمایا کہ اللہ تعالیٰ خود مہربان ہے(نرمی اور مہربانی کرنا اس کی ذاتی صفت ہے) اور نرمی اور مہربانی کرنا اس کو محبوب بھی ہے،(یعنی اس کو یہ بات پسند ہے کہ اس کے بندے بھی آپس میں نرمی اور مہربانی کا برتاؤ کریں)اورنرمی پر وہ اتنا دیتا ہے جتنا کہ درشتی اور سختی پر نہیں دیتا۔(صحیح مسلم)۔



             نرمی کی صفت سے محروم نہ ہوں


حضرت جریرؓ سے روایت ہےکہ حضورنبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ جوآدمی نرمی کی صفت سے محروم کیا گیا،وہ سارے خیر سے محروم کیا گیا۔(صحیح مسلم)۔



         نرم مزاجی دنیا وآخرت کی خیر کا ذریعہ


حضرت عائشہ صدیقہؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ جس شخص کواللہ تعالیٰ کی طرف سے نرمی کی خصلت کا اپنا حصہ مل گیا اس کو دنیا و آخرت کی خیر میں سے حصہ مل گیا اور جس کو نرمی نصیب نہیں ہوئی،وہ دنیا و آخرت میں خیر کے حصے سے محروم رہا۔(شرح السنتہ)۔


                          صحت کی دُعا

ترمزی شریف کی روایت ہے۔ ایک بدری دریافت کیا یا رسول اللہ ؐ !نمازوں کے بعد کون سی دُعا کیا کروں؟ نبی کریمؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے صحت و عافیت کیلئے دُعاکیا کرو۔ انہوں نے پھر یہی سوال  کیا تو آپؐ نے دوبارہ فرمایا:"دنیا وآخرت کیلئےاللہ سے عافیت کی دُعا کیا کرو"۔  


                        پانی کی قدر کیجئے   


حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓ سے روایت ہےکہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ وضو کر رہے تھے(اور اس پانی کے استعمال میں فضول خرچی سے کام لےرہے تھے)رسول اللہ ؐ ان کے پاس سے گزرےتوآپؐ نے ان سے فرمایا سعد کیسا اسراف ہے(یعنی پانی بے ضرورت کیوں بہایا جا رہا ہے؟)انہوں نے عرض کیا حضورؐکیا وضو کے پانی میں بھی اسراف ہوتا ہے؟( یعنی کیا وضومیں پانی زیادہ خرچ کرنا بھی اسراف میں داخل ہے) آپ ؐ نے ارشاد فرمایا ہاں یہ بھی اسراف میں داخل ہے،اگرچہ تم کسی جاری نہرکے کنارے ہی پر کیوں نہ ہو۔(مسند احمد،سنن ابن ماجہ)۔



               گناہوں کو مٹانے والے اعمال


حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ اعمال نہ بتادوں جن کی برکت سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتاہے؟صحابہ نے عرض کیا ضرور ارشاد فرمایئے،تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کے(۱) تکلیف اور نا گواری کے باوجود پوری طرح کامل وضوکرنا،(۲) مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اُٹھانا(۳) ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا،فرمایا کہ یہی رباط ہے یعنی سرحدوں کی حفاظت جیسا ثواب ہے۔(صحیح مسلم)۔

                 حیا صرف خیرہی کو لاتی ہے


حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ " حیا صرف خیر ہی کو لاتی ہے"۔(صحیح مسلم)۔



                   مزاح میں بھی حق بات کہنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ کرام ؓ نے حضورؐ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ؐ آپؐ ہم سے مزاح فرماتے ہیں؟آپؐ نے ارشاد فرمایاکہ"میں (مزاح میں بھی)حق ہی کہتا ہوں،(یعنی اس میں کوئی بات غلط اور باطل نہیں ہوتی)"۔(رواہ الترمزی)۔


                           حضورؐ کا مزاح

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ؐ سے سواری کیلئے اونٹ مانگا توآپؐ نے ارشاد فرمایا کے"ہاں میں تم کو سواری کیلئے ایک اُنٹنی کا بچہ دوگا"،اس شخص نے عرض کیا کہ میں اُونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ توآپؐ نے ارشاد فرمایا کہ" اونٹ اونٹنیوں ہی کے تو بچے ہوتے ہیں( یعنی ہر اُونٹ کسی اُونٹنی کا بچہ ہی تو ہے جو اُونٹ بھی دیا جائے گا وہ اُونٹنی کا بچہ ہی ہو گا)"۔(جامع ترمزی،سنن ابی داؤد)۔



     کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائےگی


حضرت انسؓ سے مروی ہےکہ رسول اللہ ؐ نے ایک بوڑھی عورت سے فرمایاکہ"کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی"،اس (بے چاری)نے عرض کیا کہ ان میں(یعنی بوڑھیوں میں) کیا ایسی بات ہے جس کی وجہ سے وہ جنت میں نہیں جا سکیں گی؟وہ بوڑھی قرآن خواں تھی۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ" کیا تم قرآن میں یہ آیت نہیں پڑھتی ہو؟" ترجمہ:جنت کی عورتوں کی ہم نئے سرے سے نشونما کریں گے اور اِن کونوخیزدو شیزائیں بنا دیں گے"۔



          رسول اللہ ؐ قہقہہ لگا کر کبھی نہیں ہنسے


حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ میں نے حضورنبی کریمؐ کو کبھی پوری طرح(کھل کھلا کر) ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپؐ کے دہن مُبارک کا اندرونی حصہ نظر آ جاتا(یعنی آپؐ اس طرح کھل کھلا کر اور قہقہہ لگا کر کبھی نہیں ہنستے تھے کہ آپؐ کے دہن مُبارک کا اندرونی حصہ نظر آ سکتا) بس تبسم فرماتے تھے۔(صحیح بخاری)۔


           حضورؐ کے چہرہ انور پر ہمیشہ تبسم رہتا


حضرت جریربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جب سے مجھے اسلام نصیب ہوا کبھی ایسا نہیں ہواکہ رسول اللہ ؐ نے مجھے(خدمت میں) حاضری سے روکا ہواور جب بھی آپؐ نے مجھے دیکھا تو آپؐ نے تبسم فرمایا (یعنی ہمیشہ مسکرا کر ملے)۔(صحیح بخاری ومسلم)۔


            ہدیہ اور تحائف میل جول کا ذریعہ


حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ" آپؐ نے فرمایا آپس میں ہدیئے تحفے دیا کرو، ہدیہ سینوں کی کدورت و رنجش کو دور کر دیتا ہے اور ایک پڑوسن دوسری پڑوسن کے ہدیہ کیلئے بکری کے کھر کے ایک ٹکڑے کا بھی حقیر اور کمتر نہ سمجھے۔(جامع ترمزی)۔



        ہدیہ کے بدلے میں بطورِشکریہ تعریف کرنا


حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ" جس شخص کو ہدیہ (تحفہ) دیا جائے تو اگر اس کے پاس ہدیہ میں دینے کیلئے کچھ موجود ہو تو اس کو دے دے اور جس کے پاس بدلہ میں دینے کے لیئے کچھ نہ ہو تووہ(بطور شکریہ کے) اس کی تعریف کرے اوراس کے حق میں کلمہ خیر کہے، جس نے ایسا کیا اس نے شکریہ کا حق ادا کر دیا اور جس نے ایسا نہیں کیا اور احسان کے معا ملہ کو چھپایا تو اس نے نا شکری کی اور جو کوئی اپنے آپ کو آراستہ دکھائے اس صفت سے جو اس کو عطاء نہیں ہوئی تو وہ اس آدمی کی طرح ہے جو دھوکے فریب کے دو کپڑے پہنے۔(ترمزی،ابی داؤد)۔

         

                            سایہ اور دُھوپ


 حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں فرمایا " جب تم میں سے کوئی شخص سایہ میں ہو اور سایہ اس سے یوں گزرنے لگےکہ جسم کا ایک حصہ دھوپ کی زد میں آ جائے اور ایک حصہ سایہ میں ہو تو اُسے چاہیے کے کھڑا ہو جائے۔ یعنی آدھا دُھوپ اور آدھا سایہ میں نہ رہے بلکہ دونوں میں سے ایک حالت اختیار کرے"۔


حضرت ابنِ بریدہؓ کی روایت ہے کہ" رسول اللہ ؐ نے سایہ اور دُھوپ کے درمیان بیٹھنے سے منع کیا ہے"۔


                     کوئی مرض لا علاج نہیں  


 حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسولؐ نے فرمایا" ہر بیماری کے لیے دوا ہے۔ جب دوا بیماری کے موافق مل جاتی ہے تو بیمار حکم الہٰی سے تندرستی پا لیتا ہے"۔(مسلم شریف)۔


حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسولؐ نے فرمایا " اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی،جس کے لیے شفا نہ اتاردی ہو "۔(بخاری ومسلم شریف)۔



                        بیماری کو بُرا نہ کہو


حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسولؐ اُم سائبؓ یا اُم مسیبؓ کے ہاں تشریف لے گئے اور اُن سے دریافت کیا تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم کانپ رہی ہو۔ انہوں نے عرض کیا نخار چڑھا ہوا ہے۔ اللہ اسے برکت نہ دے ( اس کا بُراہو)۔ حضورؐ نے فرمایا بخار کو بُرا نہ کہو کیونکہ یہ اولادِآدمؑ کی خطائیں دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا زنگ اور میل صاف کر دیتی ہے۔(مسلم شریف)۔



                             خوش اخلاقی


(۱) ( عبد اللہ بن عمروؓ)تم میں سے سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔(بخاری،مسلم)


(۲)ابو ہریرہؓ) ایمان والوں میں زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہیں۔(داؤد،دارمی)۔


(۳)(ابوالدردا ؓ ) قیامت کے دن مومن کے میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی اور بھاری چیز جو رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔(داؤد،ترمزی)۔


(۴)(عائشہ صدیقہؓ) حضورؐ کی دُعا " اے میرے اللہ، تو نے اپنے کرم سے میرے جسم کی ظاہری بناوٹ   اچھی بنائی ہے،اسی طرح میرے اخلاق بھی اچھے کر دے۔(احمد)۔


                                                                      Miraj Green

Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair Hazrat Shaikh Abu-al-Hasan Ali Bin Ibraheem Hsri (R.A)

 




                              تزکرۃُالاولیاء


ذکرخیر حضرت شیخ ابو الحسن علی بن ابراہیم حصری ؒ کے حالات میں


حضرت شیخ ابو الحسن علی ابراہیم حصری ؒ عالم علم ربانی حاکم حکم روحانی قدوہ قافلہ عصمت نقطہ دائرہ حکمت تھے۔ اصل میں آپؒ بصرہ کے رہنے والے تھے مگر آپؒ نے اپنی عمر کا زیادہ حصہ بغداد میں بسر کیا ہے اور بغداد ہی میں 391ھ میں وفات فرمائی۔ آپؒ نے فرمایا صوفی وہ ہے جس نے خلق کو چھوڑ کرخالق کو اختیار کیا اور اس کا قُرب حاصل کر کے خلق کے قُرب سے مستغنی ہو گیا۔ آپؒ نے فرمایا میں صبح کو  مناجات میں کہا کرتا تھا "اےاللہ! میں تجھ سے راضی ہوں کیا تو بھی مجھ سے راضی ہے۔ندائے غیبی ہوئی اے دروغ گو اگر تو مجھ سے راضی ہوتا تو میری رضامندی طلب نہ کرتا اور فرمایا جوانی ہی سے میں وظیفہ پڑھا کرتا تھا جس دن وظیفہ ترک ہو جاتا اس دن مجھ پر عتاب الہٰی ہوتا اور فرمایا میں نے صاحب دلوں کے دلوں پر نظر کی اپنے کو سب دلوں پر فائق پایا اور میں نے تمام اہل عزت پر نظر کی اپنی عزت سب سے زیادہ پائی پھر فرمایا جو ارادہ کرتا ہے عزت کا پس اللہ کے پاس ہیں سب عزتیں اور فرمایا ہمارا احوال توحید میں پانچ چیزوں پر ہے رفع حدث اثبات قدم،ہجران اوطان، مفارقت احوال، نسیان یعنی جو کچھ جانتا ہے اسے فراموش کرے اور جو نہیں جانتا اسے تلاش نہ کرے اور سب کو ترک کر کے اللہ کے ساتھ مشغول ہو جائے اور فرمایا بغیر توفیق اور عنایت الہٰی کے موافقت اور محبت ظہور میں نہیں آتی۔ اور فرمایا جب تک تو ماسویٰ اللہ کو ترک نہ کرے گا اصل ولی اللہ نہیں ہو سکتا اور فرمایا جو شخص حقیقت کی چیزوں کا دعویٰ کرتا ہے اس کے شواہد و براہین اس کو جھوٹ بتاتے ہیں اور فرمایا مشاہدے کی حالت میں دم بھر متفکر بیٹھنا ہزار حج مقبول سے فاضل تر ہے اور فرمایا میں نے اکثر صوفیہ سے زہد کی تعریف پوچھی سب نے کہا مرغوب چیز کو ترک کرنا زہد ہے فرمایا  جب صوفی اصل ولی اللہ ہو جاتا ہے تو اس پر اثر حوادث ظہور نہیں پاتے اور فرمایا صوفی وہ ہے کہ عدم کے بعد موجود نہ ہو اور وجود کے بعد معدوم کو نہ دیکھے اور فرمایا صوفی وہ ہے جس کا وجد اس کا وجود ہے اور صفات اس کا حجاب ہے۔ جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اللہ کو پہچانا اور فرمایا کدورت کی مخالفتوں سے دل کو صاف کرنا تصوف ہے اور فرمایا پریشانی اور تفرقہ ہستی کے ساتھ ہیں جب صوفی نیست ہو جاتا ہے تو اس کو سوا اللہ کے کچھ نظر نہیں آتا نہ کسی دوسرے سے کلام کرتا ہے۔آپؒ پر اللہ رب العزت کی رحمتیں ہوں آپؒ پر بے حدوحساب اور ہمارا اسلام ہو۔ آمین۔



                                           Miraj Green

Tazkira-tul-Awliya---- zikar khir ALLAH wali larki ka

 


                          


                              تزکرۃُالاولیاء


                        ذکرخیراللہ والی لڑکی کا


حضرت ذوالنون مصریؒ فرماتے ہیں کہ میں مکہ مکرمہ کے ارادہ سے ایک جنگل میں چل رہا تھا،مجھے پیاس کی ایسی سخت شدت ہوئی کہ میں اس سے عاجز ہو گیا،قریب ہی ایک قبیلہ بنی مخزوم میں گیا،وہاں میں نے ایک بہت کمسن لڑکی کوجو نہایت ہی حسین تھی دیکھا کہ وہ اشعار کے ساتھ گنگنا رہی تھی، مجھے اس کی عمر کے لحاظ سے اس سے بہت تعجب ہوا اس لئے کہ وہ بہت کم عمر تھی میں نے اللہ سے معافی مانگی۔

اس سے کہا کہ تجھے حیاء نہیں آتی کیوں گا رہی ہو، کہنے لگی ذوالنون چپ رہو رات میں نے خوشی خوشی شراب عشق کا ایک پیالہ پیا ہے جس سے میں اپنے مولیٰ کے عشق میں نشہ میں ہوں،میں نے کہا تُو تو بڑی حکیم معلوم ہوتی ہے۔ مجھے کچھ نصیحت کر، کہنے لگی ذوالنون چپ رہنے کو لازم کر لو اور دنیا میں سے صرف اتنی روزی پر قناعت کرو جس سے آدمی زندہ رہے تا کہ جنت میں اس پاک ذات کی زیارت ہو سکے جس کو کبھی فنا نہیں۔ میں نے پوچھا یہاں پینے کا پانی بھی ہے،کہنے لگی،تجھے پانی کی جگہ بتاؤں میں نے سوچا کوئی کنواں چشمہ وغیرہ بتائے گی، میں نے کہا ہاں بتاؤ، کہنے لگی قیامت میں پانی پینے والوں کے چار درجے ہوں گے ایک جماعت تو وہ ہو گی جس کو فرشتے پانی پلائیں گے، جس کو حق تعالیٰ شانہ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ان کے پاس بہتی ہوئی شراب کا گلاس لایا جائے گا جو سفید ہو گی، پینے والوں کے لئے لزیز ہو گی ۔ دوسری جماعت کو رضوان(جنت کے ناظم) پلائیں گے جس کو اللہ جل شانہ نے 


                        " مزاجہ من تسنیم"


 سے تعبیر فرمایا کہ اس کی آمیزش تسنیم سے

 ہوگی، جو ایک چشمہ ہے جس سے مقرب آدمی پیتے ہیں اور تیسرے وہ لوگ ہوں گے جن کو خود حق سبحانہ و تقدس پلائیں گے، جس کو اللہ جل شانہ نے

 

                    وسقاھم ربھم شرابًا طھوراً      

سے تعبیر فرمایا (جو سورہ دہر میں ہے کہ ان کا رب ان کو پاکیزہ شراب پلائے گا) وہ لڑکی کہنے لگی کہ ذوالنون تم اپنا بھید دنیا میں اپنے مولیٰ کے سوا کسی سے نہ کہو تا کہ حق تعالیٰ شانہ تمہیں آخرت میں خود پلائیں۔ خواجہ محمد اسلام عرض گزار ہے کہ شروع میں چار جماعتوں کا ذکر تھا آخر میں تین ہی ذکر کی گئیں۔ شاید چوتھی جماعت وہ ہے جن کو نوعمر لڑکے پلائیں گے کہ ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہے گے یہ چیزیں لے کر آمدورفت رکھیں گے، آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب جو بہتی ہوئی شراب سے بھرا جائے گا۔

اللہ رب العزت کی کروڑوں رحمتیں ہوں، قیامت تک آنے والی ہر ایسی عورت پر اور ہماری طرف سے سلام ہو۔ آمین



                                                                  Miraj Green




                            



منگل، 1 ستمبر، 2020

Tazkira-tul-Awliya ---- zikar khair ALLAH ki aashiq larki ka

 

                             تزکر‌‌ۃُ الاولیاء

                      ذکرخیراللہ کی عاشق لڑکی کا   


محمد بن حسین بغدادیؒ فرماتے ہیں کہ میں ایک سال حج کو گیا میں اتفاق سے مکہ کے بازارسے گزر رہا تھا کہ ایک بوڑھا آدمی ایک لڑکی کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھا۔لڑکی کا رنگ متغیر ہو رہا تھا۔وہ بہت لاغر لیکن اُس کے چہرہ پرایک نورانی چمک تھی۔ وہ بوڑھا پُکار رہا تھا کہ کوئی اس لڑکی کا خریدارہے،کوئی ہے جو اس کو پسند کرے۔ کوئی ہے جوبیس اشرفی سے اس کی قیمت زیادہ دے۔ اس شرط پر کے میں اس کے ہر عیب سے بری ہوں۔ میں نے اس شیخ کےقریب جاکر پوچھاکہ اس باندی کی قیمت کا حال تو معلوم ہو گیا۔ اس میں عیب کیا ہےوہ کہنے لگا کہ یہ لڑکی پاگل ہےہروقت غمزدہ رہتی ہے۔ رات بھر نماز پڑھتی ہے،دن بھر روزہ رکھتی ہے،نہ  کھاتی ہے نہ پیتی ہے ہر جگہ بلکل تنہائی پسند کرتی ہے۔ جب میں نے اس کی بات سنی تووہ لڑکی مجھے پسند آگئی اور میں نے اس کو خرید لیا اور اپنی قیام گاہ پر لے گیا۔ میں نے اس کودیکھا کے وہ زمین کی طرف سر جھکائےبیٹھی ہے۔ پھر اس نے سراُٹھایااورکہنے لگی کہ میرے چھوٹے آقا آپ کا وطن کہاں ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔ میں نے کہا عراق ہے۔ کہنے لگی کونسا عراق بصرہ یا کوفہ میں نے کہا دونوں نہیں۔ کہنے لگی تو کیا آپ بغدادکے رہنے والے ہیں۔ میں نے کہا ہاں۔ کہنے لگی واہ واہ وہ تو عابدوں کا شہر ہے۔ زاہدوں کا شہر ہے۔ مجھے تعجب ہوا کہ یہ باندی ایک کوٹھڑی سےدوسری کوٹھڑی میں جانے والی اس کو مجاہدوں زاہدوں کی کیا خبر۔ میں نے اس سے دل لگی کے طور پر پوچھا کہ تو ان میں سے کن کن عابدوں کو جانتی ہے۔ کہنے لگی مالک بن دینارؒ،بشرحافیؒ،صالح مریؒ،ابو حاتم سبخانیؒ، معرف کرخیؒ،محمد بن حسین بغدادیؒ،رابعہ عدویہؒ،شعوانہؒ اور میمونہؒ کو۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تجھے ان سب کا حال کس طرح معلوم ہوا۔ کہنے لگی اے جوان میں ان کو کیسے نہ جانوں خدا کی قسم یہ لوگ دلوں کے طبیب ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عاشق کو معشُوق کا راستہ بتاتےہیں۔ پھر اس نے چار شعر پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے۔ 


یہ قوم وہ لوگ ہیں جن کے فکر اللہ کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ پس ان کے لئےکوئی فکر ہی کسی اور کا نہیں رہا۔ ان لوگوں کا مقصدصرف اُن کا مولیٰ اور اُن کا سردار ہے۔ کیا ہی بہترین مقصد ہے جو صرف ایک بے نیاز زات کے واسطے ہے۔ نہ تو دنیا ان سے اُلجھتی ہےاور نہ کھانوں کی عمدگی نہ دنیا کی لزتیں نہ اولاد نہ ان سے اچھا لباس جھگڑتا ہے نہ مال کی روز افزوں زیادتی نہ تعداد کی کثرت"۔

اس کے بعد میں نے کہا: اے لڑکی! میں محمد بن حسین ہی ہوں۔ کہنے لگی کہ میں نے  اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ تم سے میری کہیں ملاقات ہو جائے، تمہاری وہ دلکش آوازکیا ہوئی جس سے تم مریدین کے دلوں کو زندہ کیا کرتے تھےاور سننے والوں کی آنکھیں اس سے بھر جایا کرتی تھیں۔ میں نے کہابحالہ موجود ہے کہنے لگی خدا کی قسم مجھے قرآن پاک کچھ سُنا دو۔ میں نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھی تو اس نے بہت زور سے ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہو گئی۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا جس سے اس کو افاقہ ہوا تو کہنے لگی جس کے نام کا یہ اثر ہے اگر میں اس کو پہچان لوں اور جنت میں اس کو دیکھ لوں گی تو کیا حال ہو گا۔ پھرکہنے لگی اچھا پڑھئے اللہ جل شانہ آپ پر رحم کرے۔ میں  نے یہ آیت پڑھی۔



" جو لوگ بُرے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں کے برابر کر دیں گے جو ایمان لائے اور اچھے عمل کئے کہ ان سب کا جینا مرنا ایک سا ہو جائے(جو ایسا گمان کرتے ہیں) بہت بُری تجویز کررہے ہیں"۔


یہ آیت سن کر وہ کہنے لگی کہ اللہ کا شُکر ہےہم نے کبھی کسی کی نہ پرستش کی نہ کسی صنم کو بوسہ دیا اور کچھ پڑھئے،اللہ آپ پر رحم کرے میں نے پڑھا۔


" بیشک ہم نے ظالموں کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو چاروں طرف سے گھیرے ہوں گی اور اگر وہ لوگ فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو تیل کے تلچھٹ کی طرح ہو گا(اور ایسا سخت گرم) مونہوں کو پُکارے گا کیا ہی بُرا پانی ہو گا اور(جہنم) کیا ہی بُرا ٹھکانا ہو گا"۔

وہ کہنے لگی تم نے اپنے دل پرنااُمیدی لازم کر دی اپنے دل کو اُمیداور خوف کے درمیان معطر کرو کچھ اور پڑھو اللہ جل شانہ آپ پر رحم کرے۔ تو میں نے پڑھا۔



" بہت سے چہرے اس دن خنداں وشاداں ہوں گے"۔اور "بہت سے چہرے اس دن با رونق ہوں گے اور اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے"۔  

اس پر وہ کہنے لگی ہائے مجھےاس دن اس کی ملاقات کا کتنا اشتیاق ہو گا جس دن وہ اپنے دوستوں کے لئےتجلی فرمائے گا کچھ اور پڑھئے اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے۔ میں نے یہ آیت پڑھی۔


"اس(اعلیٰ درجہ والوں)کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے یہ چیزیں لیکر ہمیشہ آتے جاتے رہے گےآبخورے اور آفتابے اور ایسے گلاس جو بہتی ہوئی شراب سے بھرے گئے ہوں کہ نہ اس شراب سے ان کو سر کا درد ہو گا(یعنی چر آئے گا) نہ عقل میں فتورآئےگااورایسے میوے لے کر آئیں گے جن کو یہ لوگ پسند کریں اور پرندوں کا گوشت جو ان کومرغوب ہواور ان کے لئے خوبصورت بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی جیسا کہ( حفاظت سے) پوشیدہ رکھا ہوا موتی یہ سب کچھ بدلہ ہے اُن اعمال کا جو وہ(دنیا میں) کیا کرتے تھے(یہ لوگ جنت میں) نہ بک بک سنیں گے نہ کوئی اور بےہودہ بات بس سلام ہی سلام کی آواز(ہر طرف سے)آئے گی اور جو داہنے والے ہیں(یعنی ان کے  اعمال نامے داہنے ہاتھ میں ملے ہیں)وہ داہنے والے بھی کیسے اچھے ہیں وہ ان باغوں میں رہیں گے جہاں بغیر کانٹوں کی بیریاں ہوں گی اور تی بتہ کیلے لگے ہوئے ہوں گے اور بہت لمبا سایہ ہو گا اور بہتا ہوا پانی ہو گا اور بہت کثرت سے میوے ہوں گے جو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان میں کسی قسم کی روک ٹوک ہو گی(جتنا جس کا دل چاہے کھائے)اور اُنچے اُنچے فرش ہوں گے اور ان کے لئے بھی عورتیں ہوں گی(جن کو) ہم نے خاص طور سے بنایا یعنی ایسا بنایا کہ وہ (ہمیشہ ہمیشہ) کنواریاں ہی رہیں گی) یعنی صحبت کے بعد پھر کنواری بن جائیں گی)اور(نازواندازکے لخاظ سے)محبوبہ ہوں گی اور(جنت والوں کی) ہم عمر ہوں گی اور یہ سب چیزیں داہنے والوں کے لئے ہیں"۔



پھر وہ لڑکی مجھ سے کہنے لگی میرا خیال ہے کہ تم نے بھی حوروں سے منگنی کی ہے کچھ ان کےمہروں کے واسطے بھی خرچ کیا ہے۔ میں نے پوچھا کہ مجھے بتا دے ان کا مہرکیا ہوگا۔ میں تو فقیر آدمی ہوں کہنے لگی رات کو تہجد پڑھنا دن کو روزہ رکھنااور فقرا و مساکین سے محبت رکھنا،اس کے بعد اس باندی نے چھ شعر پڑھےجن کا ترجمہ یہ ہے۔



" اے وہ شخص جوحوروں سےان کے پردہ میں منگنی کرتا ہےاور ان کے عالی مرتبہ کے باوجود ان کا طالب ہے کو شش کے ساتھ کھڑا ہو جا،سستی ہرگز نہ کر نفس سے مجاہدہ کراس کو صبر کا عادی بنا رات کو تہجد پڑھا کر دن کو روزہ رکھا کر یہ ان کا مہر ہے۔ اگر تیری دونوں آنکھیں ان کو اس حال میں دیکھ لیں جبکہ وہ تیری طرف متوجہ ہو رہی ہوں اور ان کے سینوں پر اناروں کی طرح سے ان کے پستان ابھررہے ہوں اور وہ اپنی ہم عمر لڑکیوں کے ساتھ چل رہی ہوں اور ان کے سینوں پر چمکتے ہوئے ہار پڑے ہوئے ہوں،تو اس وقت تیری نگاہ میں یہ دنیا کی جتنی زیب و زینت ہے ساری ہی سبک بن جائے"۔


 یہ اشعار پڑھ کراس کو بے ہوشی طاری ہو گئ میں نے پھر اس کے چہرہ پر پانی وغیرہ چھڑکا تو اس کو افاقہ ہوا تواس نے کہا۔

"اے میرے اللہ تعالیٰ تو مجھے عزاب سے بچائیو،بےشک میں اپنے گناہوں کا جومجھ سےصادر ہوئےاقرار کرنے والی ہوں۔ تو نے کتنی کثرت سے میری خطاؤں کی لغزشیں معاف فرمائی ہیں تو بڑے فضل والا ہے بڑے احسان والا ہے،لوگ مجھے اچھا گمان کرتے ہیں لیکن اگر تو میری خطائیں معاف نہ کر دے تو میں بد ترین ہوں۔ میرے لئے کوئی تدبیر نہیں اس کے سوا کہ تیری بخشش کی اُمید ہے اور تیرے ساتھ مجھے حسن ظن ہے (کہ ضرور کرم کرے گا)۔


اس باندی کو پھر غشی ہو گئی میں جو اس کے قریب پہنچا تو مر چُکی تھی۔ مجھے اس کےانتقال کا بےحد  صدمہ ہوا ۔ میں اُٹھ کر بازار گیا کہ اس کی تجہیز و تکفین کا سامان خرید کر لاؤں جب میں بازار سے لوٹا تو وہ کفنی کفائی خوشبو لگی ہوئی معطرنعش رکھی ہوئی تھی۔ دو سبز کپڑوں میں اس کا کفن تھا جو جنت کا لباس تھا۔ کفن میں دو سطریں نور سے لکھی ہوئی تھیں پہلی سطر پر 


                 لا الہ الااللہ محمدرسول اللہ 


                                      لکھا ہوا تھا۔ دوسری پر یہ آیت


       " الاان اولیاء اللہ لا خوف علیھم ولا ھم یخزنون"


ترجمہ: خبردار ہو کہ اللہ کے ولیوں کو نہ توخوف ہوتا ہے نہ غمگین ہوتے ہیں۔

 

میں اور میرے ساتھی اس کے جنازہ کو اُٹھا کر لے گئے۔ جنازہ کی نماز  پڑھ کر دفنا دیا اور اس کی قبر پرسورہ یاسین شریف پڑھ کر اپنے حجرہ میں چلا آیا۔ میری آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے۔ دل اس کے فراق سے غمگین تھا۔ واپس آکر میں نے دو رکعت نماز پڑھی اور سو گیا۔ خواب میں دیکھا کہ وہ لڑکی جنت میں پھر رہی ہے نہایت مہکتے ہوئے زعفران کے باغیچہ میں ہے۔ ریشم کے اور استبرق کے جوڑے پہن رہی ہے۔ اس کے سر پر ایک موتیوں سے جڑا ہوا تاج ہے اور پاؤں میں سرخ یاقوت کے جوتے ہیں۔ مشک وعنبر کی خوشبو اس سے مہک رہی ہے ۔اس کا چہرہ شمس و قمر سے زیادہ روشن ہے۔ میں نے کہا:اے لڑکی! زرا ٹھہر تو یہ تو بتا دے کہ یہ مرتبہ کس عمل کی بدولت تجھے ملا۔ کہنے لگی کہ فقرااور مساکین کی محبت سے اور استغفار کی کثرت سےاور مسلمانوں کے راستہ میں سے تکلیف دینے والی چیز کے ہٹا دینے سے پھر اس نے تین شعر پڑھے جن کا ترجمہ یہ ہے۔


" مُبارک ہے وہ شخص جس کی آنکھیں راتوں کو جاگتی ہوں اور مالک کے عشق کی بے چینی میں رات گزار دے اور کسی دن  اپنی کو تا ہیوں پرنوحہ کر لیا کرے اور اپنی خطاؤں پر رو لیا کرے اور شب کو اکیلا کھڑا ہو اللہ کے عزاب کے خوف سے۔ اختر شماری کرتا ہواس حال کی حق تعالیٰ شانہ کی نگاہ حفاظت کر رہی ہو۔ اللہ رب العزت کی اتنی رحمتیں ہوں ان پر جن کا شمار کرنے والے شمار نہ کر سکیں اور ہماری طرف سے سلام ہوں ان پر بے حدوحساب۔ آمین۔ 


                                         




                                                         Miraj Green