بدھ، 9 ستمبر، 2020

Tazkira-tul-Awliya --- zikar khair ALLAH ki naik bande ka

 




                               تزکرۃُالاولیاء


                     ذکرخیر اللہ کی نیک بندی کا 



ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ طواف کر رہا تھا دفعتہً میں نے ایک لڑکی کو دیکھاکہ اس کی کاندھے پر ایک بچہ بہت کم سن بیٹھا ہے اور وہ یہ ندا کررہی ہے۔ اے کریم اے کریم تیرا گزرا ہوا زمانہ (یعنی کیسا موجب شکر ہے)۔ میں نے پوچھا وہ کیا چیز ہے جو تیرے اور مولیٰ کے درمیان گزری۔ کہنے لگی کے میں ایک مرتبہ کشتی پر سوار تھی اور تاجروں کی ایک جماعت ہمارے ساتھ تھی،طوفانی ہوا ایسے زور سے آئی کہ وہ کشتی غرق ہو گئی اور سب کے سب ہلاک ہوئے۔ میں اور یہ بچہ ایک تختہ پر رہ گئے اور ایک حبشی آدمی دوسرے تختہ پر ہم تین کے سوا کوئی بھی ان میں سے نہ بچا۔ جب صبح کا چاندنا ہوا تو اس حبشی نے مجھے دیکھا اور پانی کو ہٹاتاہٹاتا میرے تختہ کے پاس پہنچ گیا اور جب اس کا تختہ میرے تختہ کے ساتھ مل گیا تو وہ بھی میرے تختہ پر آگیا اور مجھ سے بُری بات کی خواہش کرنے لگا۔ میں نے کہا اللہ سے ڈر، ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں، اس سے خلاصی اس کی بندگی سے بھی مشکل ہو رہی ہے چہ جائیکہ اس کا گناہ ایسی حالت میں کریں۔ کہنے لگا ان باتوں کو چھوڑ یہ کام ہو کر رہے گا۔ یہ بچہ میری گود میں سو رہا تھا میں نے چپکے سے ایک چٹکی اس کے بھری جس سے یہ ایک دم رونے لگا۔ میں نے اس سے کہا اچھا زرا ٹھہر جا، میں اس بچہ کو سُلادوں پھر جو مقدر میں ہو گا ہو جائے گا۔ اس حبشی نے اس بچہ کی طرف ہاتھ بڑھا کر اس کو سمندر میں پھینک دیا۔ میں نے اللہ پاک سے کہا" اے وہ پاک ذات جو آدمی کے اور اس کے دلی ارادہ میں بھی حائل ہو جاتی ہے میرے اور اس حبشی کے درمیان تو ہی اپنی طاقت اور قدرت سے جدائی کر، بے تردد تو ہر چیز پر قادر ہے"۔ خدا کی قسم میں ان الفاظ کو پورا بھی نہ کرنے پائی تھی کہ سمندر سے ایک بہت بڑے جانور نے منہ کھولے ہوئے سر نکالا اور اس حبشی کا ایک لقمہ بنا کر سمندر میں گھس گیا اور مجھے اللہ جل شانہ نے مخص اپنی طاقت اور قدرت سے اس حبشی سے بچایا وہ ہر چیز پر قادر ہے پاک ہے، اس کی بڑی شان ہے، اس کے بعد سمندر کی موجیں مجھے تھپیڑتی رہیں یہاں تک کہ وہ تختہ ایک جزیرہ کے کنارہ سے لگ گیا، میں وہاں پر اتر پڑی اور یہ سوچتی رہی کہ یہاں گھاس کھاتی رہوں گی پانی پیتی رہوں گی جب تک اللہ جل شانہ کوئی سہولت کی صورت پیدا کرے، اُسی کی مدد سے کوئی صورت ہو سکتی ہے۔ چار دن مجھے اس جزیرہ میں گزر گئے۔ پانچویں دن مجھے ایک بڑی کشتی سمندر میں چلتی ہوئی نظرآئی میں نے ایک ٹیلہ پر چڑھ کر اس کشتی کی طرف اشارہ کیا اور کپڑا جو میرے اُوپر تھا اس کو خوب ہلایا۔ اس میں سے تین آدمی ایک چھوٹی سی ناؤ پر بیٹھ کر میرے پاس آئے۔ میں ان کے ساتھ اس ناؤ پر بیٹھ کر اس کشتی پر پہنچی تو میرا وہ بچہ جس کو حبشی نے سمندر میں پھینک دیا تھا ان میں سے ایک آدمی کے پاس تھا۔ میں اس کو دیکھ کر اس پر گر پڑی۔ میں نے اس کو چوما  گلے سے لگایا اور میں نے کہا کہ یہ میرا بچہ ہے۔ میرا جگر پارہ ہے۔ وہ کشتی والے کہنے لگے تو پاگل ہے،تیری عقل ماری گئی ہے۔ میں نے کہا نہ میں پاگل ہوں نہ میری عقل ماری گئی ہے، میرا عجیب قصہ ہے، پھر میں نے ان کو اپنی سرگزشت سنائی یہ ماجرا سن کر سب نے حیرت سے سر جھکا لیا اور کہنے لگے تونے بڑی حیرت کی بات سنائی اور اب ہم تجھے ایسی ہی بات سنائیں جس سے تجھے تعجب ہو گا۔ ہم اس کشتی میں بڑے لطف سے چل رہے تھا ہوا موافق تھی اتنے میں ایک جانور سمندر کے پانی کے اُوپرآیا اس کی پشت پر یہ بچہ تھے اور اس کے ساتھ ہی ایک غیبی آواز ہم نے سنی کہ اگر اس بچہ کو اس کی پشت پر سے اُٹھا کر اپنے ساتھ نہ لیا تو تمہاری کشتی ڈبودی جائےگی۔ ہم میں سے ایک آدمی اٹھا اور اس بچہ کو اس کی پشت پر سے اٹھا لیا اور وہ جانور پھر پانی کے اندر چلا گیا۔ تیرا واقعہ اور یہ واقعہ دونوں بڑی حیرت کے ہیں اور اب ہم سب عہد کرتے ہیں کہ آج کے بعدسےاللہ جل شانہ ہمیں کبھی کسی گناہ پر نہ دیکھے گا اس کے بعد ان سب نے توبہ کی وہ پاک ذات  کتنی مہربان ہے بندوں  کے احوال کی خبر رکھنے والی ہے، بہترین احسانات کرنے والی ہے،وہ پاک ذات مصیبت زدوں کی مصیبت کے وقت مدد کو پہنچنے والی ہے۔

اللہ رب العزت  کی کروڑوں رحمتیں ہوں قیامت تک آنے والی ہر ایسی عورت پر اور مسلمان عورتوں اور مردوں کی طرف سے سلام ہو ان کو۔ آمین۔      

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں