بدھ، 2 ستمبر، 2020

WESTMINSTER CASTLE LONDON - COMPLETE HISTORY IN URDU

 

WESTMINSTER CASTLE LONDON - COMPLETE HISTORY IN URDU












ویسٹ منسٹر کا محل برطانیہ کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں ، ہاؤس آف کامنس اور ہاؤس آف لارڈز ، دونوں کے لئے جلسہ گاہ کا کام کرتا ہے۔ غیر رسمی طور پر اپنے مکینوں کے بعد پارلیمنٹ کے ایوانوں کے نام سے جانا جاتا ہے ، یہ محل وسطی لندن ، انگلینڈ کے شہر ویسٹ منسٹر میں دریائے ٹیمس کے شمالی کنارے پر واقع ہے۔


اس کا نام ، جو ہمسایہ ویسٹ منسٹر ایبی سے ماخوذ ہے ، دونوں میں سے کسی ایک ڈھانچے کا حوالہ دے سکتا ہے: اولڈ پیلس ، ایک قرون وسطی کی عمارت جو 1834 میں آگ سے تباہ ہوئی تھی ، یا اس کی جگہ نیا محل جو آج کھڑا ہے۔ یہ محل ولی عہد کے دائیں بادشاہ کی ملکیت ہے اور ، رسمی مقاصد کے لئے ، شاہی رہائش گاہ کی حیثیت سے اپنی اصل حیثیت برقرار رکھتا ہے۔ دونوں ایوانوں کے ذریعہ مقرر کردہ کمیٹیاں عمارت کا انتظام کرتی ہیں اور ہاؤس آف کامنز کے اسپیکر اور لارڈ اسپیکر کو رپورٹ کرتی ہیں




گیارہویں صدی میں  یہ اس جگہ پر تعمیر ہونے والا پہلا شاہی محل تھا، اور ویس منسٹر انگلینڈ کے بادشاہوں کی ابتدائی رہائش گاہ بن گیا جب تک کہ  آگ  نے1512 میں زیادہ سے زیادہ عمارت کے حصہ کو نذرآتش کردیا۔ 13ویں صدی میں یہ محل برطانیہ کی پارلیمینٹ کی رہائش گاہ تھی، اور رائل کورٹ آف جسٹس کی نشست کے طور پر بھی  استعمال ہوتا تھا۔







سن 1834 میں پارلیمنٹ کے دوبارہ تعمیر ہونے والے ایوانوں میں اس سے بھی زیادہ آگ نے تباہی مچا دی ، اور قرون وسطی کے بنیادی ڈھانچے ہی بچےرہے جین میں ویسٹ منسٹر ہال ، سینٹ اسٹیفنز کے خانے ، سینٹ میری انڈرکرافٹ کے چیپل ، اور جیول ٹاور تھے۔






محل کی تعمیر نو کے بعد کے مقابلے میں ، معمار چارلس بیری نے گوتھک بحالی کے انداز میں نئی ​​عمارتوں کے ڈیزائن کے ساتھ کامیابی حاصل کی ، جو خاص طور پر 14 ویں 16 ویں صدی کے انگریزی کھڑے گوتھک انداز سے متاثر تھا۔ اولڈ محل کی باقیات (الگ الگ جیول ٹاور کے سوا) اس کے متبادل میں شامل کردی گئیں ، جس میں صحن کی دو سیریز کے ارد گرد متوازی طور پر منظم 1،100 کمروں پر مشتمل ہے اور جس کا فلور رقبہ 112،476 ایم 2 (1،210،680 مربع فٹ) ہے۔ 

 


 نیو پیلس کے42۔3 ہیکٹر رقبے (8 ایکڑ) کا ایک حصہ دریائے ٹیمس سے دوبارہ حاصل کیا گیا تھا ، جو اس کے قریب 300 میٹر لمبے (980 فٹ) فاٹا ( اگواڑا) کی ترتیب ہے ،  جسے ریور فرنٹ کہا جاتا ہے۔



آگسٹس پگین ، گوٹھک فن تعمیر اور طرز پر ایک سرکردہ اتھارٹی ، نے بیری کی مدد کی اور اس محل کا داخلہ ڈیزائن کیا۔


تعمیر کا کام 1840 میں شروع ہوا اور 30 ​​سال تک جاری رہا ، جس میں تاخیر اور قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا ، اسی طرح دونوں اہم معمار کی موت بھی ہوئی۔ 


داخلی سجاوٹ کے لئے کام وقفے وقفے سے 20 ویں صدی تک جاری رہا۔ اس کے بعد سے لندن کے فضائی آلودگی کے اثرات کو مسترد کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر تحفظ کا کام جاری ہے ، اور دوسری جنگ عظیم کے بعد ، جس میں 1941 میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد کامنز چیمبر کی تعمیر نو شامل   تھی ، کی بڑے پیمانے پر مرمت کا کام جاری ہے ۔                                                                  ۔





                                                          


                                                      Palace   of    Westminster                    



ویسٹ منسٹر محل برطانیہ میں سیاسی زندگی کے ایک مراکز میں سے ایک اہم مرکز ہے۔ "ویسٹ منسٹر" برطانیہ کی پارلیمنٹ اور برطانوی حکومت کے لئے نہا یت اہم  بن گیا ہے ، اور  الزبتھ ٹاور ، خاص طور پر ، جسے اکثر اس کی اہم گھنٹی ، بگ بین کے نام سے جانا جاتا ہے ، یہ لندن اور برطانیہ کا عمدہ علامت بن گیا ہے ، جو شہر میں سیاحوں کےلیے سب سے زیادہ مقبول مقام ہے اور  پارلیمانی جمہوریت کا ایک نشان ہے۔ روس کے زار نکولس اول نے نئے محل کو "پتھر کا خواب" کہا۔  ویسٹ منسٹر کا محل 1970 کے بعد سے ایک درجہ اول کی عمارت اور     1987 سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ سائٹ   کا حصہ رہا ہے۔                                                      







                                 Victoria Tower Westminster London



ویسٹ منسٹر کے نیو محل کے لئے چارلس بیری کے ڈیزائن کی سب سے نمایاں خصوصیت وکٹوریہ ٹاور تھی۔ اس کی تکمیل کے وقت ، یہ دنیا کی سب سے اونچی سیکولر عمارت تھی۔ 







              Conjectural restoration of westminster  during the reign of Henry  Vlll    


                                                                                                 





تصویر میں ہنری ہشتم کے دور میں ویسٹ منسٹر کی قیاسی بحالی دیکھائی جارہی ہے۔  درمیان میں سینٹ اسٹیفن چیپل نما یاں نظرآرہا ہے۔  جس میں بائیں طرف وائٹ چیمبر اور پینٹ چیمبر اور دائیں طرف ویسٹ منسٹر ہال ہے۔ ویسٹ منسٹر ایبی پس منظر میں ہیں۔                                                                                                          




                                           Parliament before 1834                                                               





             

       پارلیمنٹ کی 1834کی تصویر پیش منظر میں اولڈ پیلس یارڈ کے ساتھ۔ اور ورڈی کی اسٹون بلڈنگ بائیں    طرف ہے ، پیچھےکی طرف سوین کی لا عدالتیں اور ویسٹ منسٹر ہال کا جنوبی گیبل  نظر آرہا ہے۔ مرکز میں وائٹ   ہاؤس آف لارڈز کا "کاٹن مل" فرنٹیج ہے۔ سوین کا رسمی داخلی دروازہ دائیں طرف ہے۔  

 

تاریخ





 
                      


                                                                                        قرون وسطی کے دوران ویسٹ منسٹر سائٹ کا محل حکمت عملی کے لحاظ سے اہم تھا ، کیونکہ یہ دریائے ٹیمز کے کنارے واقع  

تھا۔

یہ قرون وسطی کے زمانے میں تھورنی جزیرے کے نام سے جانا جاتا تھا ، اس جگہ کا استعمال سب سے پہلے شا ہی رہائش گاہ کے لئے کینوٹ دی گریٹ نے اپنے دور حکومت میں 1016 سے 1035 کے دوران کیا تھا۔ سینٹ ایڈورڈ کنفیسٹر ، انگلینڈ کے سب سے زیادہ اختتامی اینگلو سیکسن بادشاہ ، نے لندن شہر کے بالکل مغرب میں تھورنی جزیرے پر شاہی محل تعمیر کیا جس وقت اس نے ویسٹ منسٹر ایبی (1045–1050) تعمیر کیا تھا۔ تھورنی جزیرہ اور آس پاس کا علاقہ جلد ہی ویسٹ منسٹر  کے نام سے مشہور ہوا۔ نہ ہی وہ عمارتیں جو اینگلو سیکسن نے استعمال کیں اور نہ ہی ولیم میں استعمال شدہ عمارتیں بچیں۔ اس محل کا سب سے قدیم حصہ (ویسٹ منسٹر ہال) ولیم اول کے جانشین کنگ ولیم دوم کے دور کا ہے۔                                                                                                                          



قرون وسطی کے آخر میں محل بادشاہ کی اصل رہائش گاہ تھی۔ پارلیمنٹ کے پیشرو ، کوریا ریگیس (رائل کونسل) کی ملاقات ویسٹ منسٹر ہال میں ہوئی (حالانکہ جب وہ دوسرے محلات میں چلا گیا تو یہ بادشاہ کی پیروی کرتا تھا)۔ بڑے شہروں کے نمائندوں کو شامل کرنے والے پہلے سائمن ڈی مونٹفورٹ کی پارلیمنٹ نے 1265 میں محل میں ملاقات کی۔ "ماڈل پارلیمنٹ" ، انگلینڈ کی پہلی سرکاری پارلیمنٹ ، نے 1295 ،  اور اس کے بعد کی تمام انگریزی پارلیمنٹس یے محل میں ملاقات کی۔ اور پھر ، 1707 کے بعد ، تمام برطانوی پارلیمنٹس نے محل میں ملاقات کی۔



 

Palace of Whitehall




1512

   میں شاہ ہنری ہشتم کے دور کے ابتدائی سالوں کے دوران ، آگ نے محل کے شاہی رہائشی ("نجی") علاقے کو تباہ کردیا۔1534  میں ، ہنری ہشتم نے یارک پلیس کارڈنل تھامس وولسی سے حاصل کیا ،  ایک طاقتور وزیر ، جس نےباد شاہ کی حما یت کھو دی تھی۔ اس کو پیلیس آف وائٹ ہال کا نام دیتے ہوئے ، ہنری نے اسے اپنی اصل رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا۔ اگرچہ ویسٹ منسٹر سرکاری طور پر شاہی محل ہی رہا ،پر یہ پارلیمنٹ کے دو ایوانوں اور مختلف شاہی عدالتوں کے ذریعہ استعمال ہوا۔





چونکہ یہ اصل میں ایک شاہی رہائش گاہ تھی ، لہذا اس محل میں دونوں ایوانوں کے لئے کسی بھی مقصد سے بنا ہوا چیمبر شامل نہیں تھا۔


Paint Chamber

Paint Chamber  1805





  پینٹ چیمبر میں اہم ریاستی تقاریب کا انعقاد کیا گیا تھاجو کہ اصل میں 13 صدی میں شاہ ہنری 3 کے مرکزی بیڈ چیمبر کے طور پر  تعمیر کیا گیا تھا۔1801 میں اپر ہاؤس بڑے وائٹ چیمبر (جسے لیزر ہال بھی کہا جاتا ہے) میں چلا گیا ، جس نے کورٹ آف ریکویسٹس کو رکھا ہوا تھا۔




White Chamber







اٹھارہویں صدی کے دوران کنگ جارج 3 کے زریعے پیریج  کی تو سیع کی گئی  یہ وہ وقت تھا جب آئیرلینڈ کے ساتھ یونیں کے آسنن ایکٹ   کیا گیا، اس اقدام کی ضرورت اس لیے ہوئی، کیونکہ اصل چیمبر ساتھیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو ایڈجسٹ نہیں کر سکتا تھا۔                                                


 

ہاؤس آف کامنز ، جس کا اپنا ایوان نہیں تھا ، کبھی کبھی ویسٹ منسٹر ایبی کے چیپٹر ہاؤس میں اپنی بحثیں کرتا تھا۔

    کامنزنے ایڈورڈ ششم کے دور میں شاہی محل کے سابق چیپل ، سینٹ اسٹیفن چیپل کے محل میں مستقل مکان حاصل کیا۔                                                                                             




Mohamed Tarek & Mohamed Youssef - nasheed 2018 Medly sholawat | محمد طار...

 

( Naat byAlma & Muhammed Tarek - Mustafa ) | محمد طارق و الما - المصطفىٰ-نعت

 

Ahmad Hussain - Bulalo Phir | Official Naat Video

 

TIPU SULTAN

 

                    

                        TIPU  SULTAN















ایک دفعہ ایک سپاہی نے ٹیپو سلطان سے کہا۔


"کیامحبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے"


ٹیپو سلطان نے تاریخ ساز جواب دیتے ہوئےکہا۔"یہ انگریزوں کا قول ہےہم تو کہتے ہیں کہ محبت اور 

جنگ میں جو کچھ ہو، وہ جائز ہو"۔ 

 

 

                                            Miraj Green 



Koi to hai jo nizam-e-hasti chala raha hai wohi KHUDA hai

 


      Koi to hai jo nizam-e-hasti chala raha                      hai  wohi KHUDA hai 


 





                                            Miraj Green


AHADEES-E-NABVI (S.A.W)

 


      AHADEES-E-NABVI (S.A.W)



                   گھر کے کام کرنے کی فضیلت




حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ  نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !عورت کے گھر کے کام کرنے کی کس قدرفضیلت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد  فرمایا: ہروہ عورت جو امور خانہ داری کے سلسلے میں اصلاح کی خاطراگر کوئی چیزایک جگہ سےاٹھاکر دوسری جگہ رکھ دے تو اللہ تعالیٰ اس پر رحمت کی نظر فرمائے گااور جو شخص اللہ تعالیٰ کا  منظور نظر ہو جائے،وہ عزاب الہیٰ میں گرفتارنہیں ہو گا۔ حضرت  ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے ماں،باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان،عورتوں کے ثواب کے مطلق مز ید کچھ ارشاد فرما دیجئے۔اس پر جناب رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کوئی عورت حاملہ ہو تی ہے،اللہ تعالیٰ اس کو اس شخص کا سااجروثواب عطا فرما تا ہےجو اپنے نفس اور اپنے مال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی  راہ میں جہاد کرتا ہے۔ جس وقت وہ عورت بچے کو جنم دیتی ہے،اس سے خطاب ہو تا ہے کہ تمہارے گناہ معاف کر دیئے گئے،اپنے عمال از سر نو شروع کرو۔ (تمہارا اعمال نامہ نئے سرےسے مرتب کیا جائے گا) جب وہ اپنے بچے کو دودھ پلا تی ہے، ہر مرتبہ دودھ پلانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ (کنزالعمال)۔



                  اچھے لوگوں کی نشانی

حضرت ابن عمرؓ‍روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمؐ نے فرمایاکہ تم میں سب سےاچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔(بخاری)۔


             چھینکنےاور جمائی لینے کے آداب

حضرت ابو بردہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ کو جب چھینک آتی تھی توآپؐ اپنےہاتھ سے چہرہ مبارک کو ڈھک لیتے تھےاور اس کی آوازکودبا لیتے تھے۔(رواہ مسلم)۔

                        طاقتور کی نشانی


حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ" پہلوان اور طاقتوروہ شخص نہیں جو دوسرے کو پچھاڑدےبلکہ طاقتوروہ ہےجو غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پا لے۔"(رواہ بخاری ومسلم)۔


                 اللہ کی رضاکی خاطر غصہ پینا 

حضرت عبد اللہ بن عمرؓسے مروی ہےکہ رسول اکرمؐ نےفرمایا کہ کسی بندے نے کسی چیز کا کوئی گھونٹ ایسا نہیں پیا جواللہ تعالیٰ کے نزدیک غصہ کے اس گھونٹ کے افضل ہو جسے کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر پی جائے۔(رواہ ترمزی و ابو داؤد)۔



                        نرم مزاجی


حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے،رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ میں تم کو ایسے شخص کی خبرنہ دوں جو دوزخ  کیلئے حرام ہےاور دوزخ کی آگ اس پر حرام ہے؟(سنو!میں بتاتا ہوں،دوزخ کی آگ حرام ہے)ہر ایسے شخص پرجومزاج کا تیز نہ ہو،نرم ہو،لوگوں سے قریب ہونے والا ہو،نرم خُوہو۔(رواہ ابوداؤد والترمزی)۔


           نرمی اور مہربانی اللہ کو محبوب ہے

حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ  خضورؐ نےفرمایا کہ اللہ تعالیٰ خود مہربان ہے(نرمی اور مہربانی کرنا اس کی ذاتی صفت ہے) اور نرمی اور مہربانی کرنا اس کو محبوب بھی ہے،(یعنی اس کو یہ بات پسند ہے کہ اس کے بندے بھی آپس میں نرمی اور مہربانی کا برتاؤ کریں)اورنرمی پر وہ اتنا دیتا ہے جتنا کہ درشتی اور سختی پر نہیں دیتا۔(صحیح مسلم)۔



             نرمی کی صفت سے محروم نہ ہوں


حضرت جریرؓ سے روایت ہےکہ حضورنبی کریمؐ نے ارشاد فرمایا کہ جوآدمی نرمی کی صفت سے محروم کیا گیا،وہ سارے خیر سے محروم کیا گیا۔(صحیح مسلم)۔



         نرم مزاجی دنیا وآخرت کی خیر کا ذریعہ


حضرت عائشہ صدیقہؓ سےروایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ جس شخص کواللہ تعالیٰ کی طرف سے نرمی کی خصلت کا اپنا حصہ مل گیا اس کو دنیا و آخرت کی خیر میں سے حصہ مل گیا اور جس کو نرمی نصیب نہیں ہوئی،وہ دنیا و آخرت میں خیر کے حصے سے محروم رہا۔(شرح السنتہ)۔


                          صحت کی دُعا

ترمزی شریف کی روایت ہے۔ ایک بدری دریافت کیا یا رسول اللہ ؐ !نمازوں کے بعد کون سی دُعا کیا کروں؟ نبی کریمؐ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے صحت و عافیت کیلئے دُعاکیا کرو۔ انہوں نے پھر یہی سوال  کیا تو آپؐ نے دوبارہ فرمایا:"دنیا وآخرت کیلئےاللہ سے عافیت کی دُعا کیا کرو"۔  


                        پانی کی قدر کیجئے   


حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓ سے روایت ہےکہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ وضو کر رہے تھے(اور اس پانی کے استعمال میں فضول خرچی سے کام لےرہے تھے)رسول اللہ ؐ ان کے پاس سے گزرےتوآپؐ نے ان سے فرمایا سعد کیسا اسراف ہے(یعنی پانی بے ضرورت کیوں بہایا جا رہا ہے؟)انہوں نے عرض کیا حضورؐکیا وضو کے پانی میں بھی اسراف ہوتا ہے؟( یعنی کیا وضومیں پانی زیادہ خرچ کرنا بھی اسراف میں داخل ہے) آپ ؐ نے ارشاد فرمایا ہاں یہ بھی اسراف میں داخل ہے،اگرچہ تم کسی جاری نہرکے کنارے ہی پر کیوں نہ ہو۔(مسند احمد،سنن ابن ماجہ)۔



               گناہوں کو مٹانے والے اعمال


حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں وہ اعمال نہ بتادوں جن کی برکت سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتاہے؟صحابہ نے عرض کیا ضرور ارشاد فرمایئے،تو آپؐ نے ارشاد فرمایا کے(۱) تکلیف اور نا گواری کے باوجود پوری طرح کامل وضوکرنا،(۲) مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اُٹھانا(۳) ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا،فرمایا کہ یہی رباط ہے یعنی سرحدوں کی حفاظت جیسا ثواب ہے۔(صحیح مسلم)۔

                 حیا صرف خیرہی کو لاتی ہے


حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ " حیا صرف خیر ہی کو لاتی ہے"۔(صحیح مسلم)۔



                   مزاح میں بھی حق بات کہنا

حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ بعض صحابہ کرام ؓ نے حضورؐ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ؐ آپؐ ہم سے مزاح فرماتے ہیں؟آپؐ نے ارشاد فرمایاکہ"میں (مزاح میں بھی)حق ہی کہتا ہوں،(یعنی اس میں کوئی بات غلط اور باطل نہیں ہوتی)"۔(رواہ الترمزی)۔


                           حضورؐ کا مزاح

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ؐ سے سواری کیلئے اونٹ مانگا توآپؐ نے ارشاد فرمایا کے"ہاں میں تم کو سواری کیلئے ایک اُنٹنی کا بچہ دوگا"،اس شخص نے عرض کیا کہ میں اُونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ توآپؐ نے ارشاد فرمایا کہ" اونٹ اونٹنیوں ہی کے تو بچے ہوتے ہیں( یعنی ہر اُونٹ کسی اُونٹنی کا بچہ ہی تو ہے جو اُونٹ بھی دیا جائے گا وہ اُونٹنی کا بچہ ہی ہو گا)"۔(جامع ترمزی،سنن ابی داؤد)۔



     کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائےگی


حضرت انسؓ سے مروی ہےکہ رسول اللہ ؐ نے ایک بوڑھی عورت سے فرمایاکہ"کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی"،اس (بے چاری)نے عرض کیا کہ ان میں(یعنی بوڑھیوں میں) کیا ایسی بات ہے جس کی وجہ سے وہ جنت میں نہیں جا سکیں گی؟وہ بوڑھی قرآن خواں تھی۔ نبی کریمؐ نے فرمایا کہ" کیا تم قرآن میں یہ آیت نہیں پڑھتی ہو؟" ترجمہ:جنت کی عورتوں کی ہم نئے سرے سے نشونما کریں گے اور اِن کونوخیزدو شیزائیں بنا دیں گے"۔



          رسول اللہ ؐ قہقہہ لگا کر کبھی نہیں ہنسے


حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے، فرماتی ہیں کہ میں نے حضورنبی کریمؐ کو کبھی پوری طرح(کھل کھلا کر) ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپؐ کے دہن مُبارک کا اندرونی حصہ نظر آ جاتا(یعنی آپؐ اس طرح کھل کھلا کر اور قہقہہ لگا کر کبھی نہیں ہنستے تھے کہ آپؐ کے دہن مُبارک کا اندرونی حصہ نظر آ سکتا) بس تبسم فرماتے تھے۔(صحیح بخاری)۔


           حضورؐ کے چہرہ انور پر ہمیشہ تبسم رہتا


حضرت جریربن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جب سے مجھے اسلام نصیب ہوا کبھی ایسا نہیں ہواکہ رسول اللہ ؐ نے مجھے(خدمت میں) حاضری سے روکا ہواور جب بھی آپؐ نے مجھے دیکھا تو آپؐ نے تبسم فرمایا (یعنی ہمیشہ مسکرا کر ملے)۔(صحیح بخاری ومسلم)۔


            ہدیہ اور تحائف میل جول کا ذریعہ


حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ" آپؐ نے فرمایا آپس میں ہدیئے تحفے دیا کرو، ہدیہ سینوں کی کدورت و رنجش کو دور کر دیتا ہے اور ایک پڑوسن دوسری پڑوسن کے ہدیہ کیلئے بکری کے کھر کے ایک ٹکڑے کا بھی حقیر اور کمتر نہ سمجھے۔(جامع ترمزی)۔



        ہدیہ کے بدلے میں بطورِشکریہ تعریف کرنا


حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ" جس شخص کو ہدیہ (تحفہ) دیا جائے تو اگر اس کے پاس ہدیہ میں دینے کیلئے کچھ موجود ہو تو اس کو دے دے اور جس کے پاس بدلہ میں دینے کے لیئے کچھ نہ ہو تووہ(بطور شکریہ کے) اس کی تعریف کرے اوراس کے حق میں کلمہ خیر کہے، جس نے ایسا کیا اس نے شکریہ کا حق ادا کر دیا اور جس نے ایسا نہیں کیا اور احسان کے معا ملہ کو چھپایا تو اس نے نا شکری کی اور جو کوئی اپنے آپ کو آراستہ دکھائے اس صفت سے جو اس کو عطاء نہیں ہوئی تو وہ اس آدمی کی طرح ہے جو دھوکے فریب کے دو کپڑے پہنے۔(ترمزی،ابی داؤد)۔

         

                            سایہ اور دُھوپ


 حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں فرمایا " جب تم میں سے کوئی شخص سایہ میں ہو اور سایہ اس سے یوں گزرنے لگےکہ جسم کا ایک حصہ دھوپ کی زد میں آ جائے اور ایک حصہ سایہ میں ہو تو اُسے چاہیے کے کھڑا ہو جائے۔ یعنی آدھا دُھوپ اور آدھا سایہ میں نہ رہے بلکہ دونوں میں سے ایک حالت اختیار کرے"۔


حضرت ابنِ بریدہؓ کی روایت ہے کہ" رسول اللہ ؐ نے سایہ اور دُھوپ کے درمیان بیٹھنے سے منع کیا ہے"۔


                     کوئی مرض لا علاج نہیں  


 حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسولؐ نے فرمایا" ہر بیماری کے لیے دوا ہے۔ جب دوا بیماری کے موافق مل جاتی ہے تو بیمار حکم الہٰی سے تندرستی پا لیتا ہے"۔(مسلم شریف)۔


حضرت ابو ہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسولؐ نے فرمایا " اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی،جس کے لیے شفا نہ اتاردی ہو "۔(بخاری ومسلم شریف)۔



                        بیماری کو بُرا نہ کہو


حضرت جابرؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت رسولؐ اُم سائبؓ یا اُم مسیبؓ کے ہاں تشریف لے گئے اور اُن سے دریافت کیا تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم کانپ رہی ہو۔ انہوں نے عرض کیا نخار چڑھا ہوا ہے۔ اللہ اسے برکت نہ دے ( اس کا بُراہو)۔ حضورؐ نے فرمایا بخار کو بُرا نہ کہو کیونکہ یہ اولادِآدمؑ کی خطائیں دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا زنگ اور میل صاف کر دیتی ہے۔(مسلم شریف)۔



                             خوش اخلاقی


(۱) ( عبد اللہ بن عمروؓ)تم میں سے سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔(بخاری،مسلم)


(۲)ابو ہریرہؓ) ایمان والوں میں زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں زیادہ اچھے ہیں۔(داؤد،دارمی)۔


(۳)(ابوالدردا ؓ ) قیامت کے دن مومن کے میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی اور بھاری چیز جو رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔(داؤد،ترمزی)۔


(۴)(عائشہ صدیقہؓ) حضورؐ کی دُعا " اے میرے اللہ، تو نے اپنے کرم سے میرے جسم کی ظاہری بناوٹ   اچھی بنائی ہے،اسی طرح میرے اخلاق بھی اچھے کر دے۔(احمد)۔


                                                                      Miraj Green